قابض مغربی کنارے میں قائم فلسطینی حکومت کے ذرائع کے مطابق تحریک ’’فتح‘‘ نے فلسطینی جماعتوں کے مابین مفاہمت کے لیے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس سے رواں ماہ کے آخر میں دمشق میں ملاقات کی درخواست کی ہے، جس پر حماس کی جانب سے مذاکرات کی حمتی تاریخ پر غور شروع ہو گیا ہے۔ ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے مطابق بعض حکومتی ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ملاقات کی درخواست کا فیصلہ ’’فتح‘‘ کی ھنگامی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا گیا۔ اس اجلاس میں فتح کے فریقین میں اختلاف بھی سامنے آیا۔ نبیل شعث جیسے رہنماؤں پر مشتمل ایک فریق نے فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے حصول کے لیے حماس سے مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیا، جبکہ دوسرے فریق نے کہا کہ حماس کے ساتھ مذاکرات بے سود ہیں، حماس سے بات چیت کی مخالفت کرنے والوں میں عباس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر ماجد فرج اور مرکزی کمیٹی کے رکن توفیق طیراوی سرفہرست ہیں۔ تاہم اجلاس کے آخر میں حماس سے مذاکرات بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد حماس کو پیغام بھیجا گیا کہ فتح اس ماہ کے دوسرے نصف دمشق میں اس سے ملاقات کے لیے تیار ہے جس پر حماس نے ملاقات کے لیے مناسب وقت کے تعین کا وعدہ بھی کر لیا ہے۔ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ فتح نے شام سے اپنے کشیدہ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش شروع کر رکھی ہے اور اسی ضمن میں عباس ملیشیا کی سراغ رساں ادارے کے ڈائریکٹر ماجد فرج کو شام کے ڈائریکٹر انٹیلی جنس میجر جنرل علی المملوک کے ساتھ ملاقات کے لیے بھیجا گیا تھا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقات کی خواہش بھی ظاہر کی ہے شامی وزارت خارجہ جس کا جائزہ لے رہی ہے۔