اسلامی تحریک مزاحمت ۔حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے نشات الکرمی اور مامون نتشہ کی شہادت کی ذمہ داری مشترکہ طور پر رام اللہ کی فتح حکومت اور اسرائیلی حکومت پر عائد کی ہے۔ سکیورٹی تعاون کے نام عباس ملیشیا اور صہیونی فوج متعدد مرتبہ شہداء کو نشانہ بنا چکے ہیں۔ القسام بریگیڈ نے کہا کہ اس بزدلانہ کارروائی سے ہماری مزاحمت ختم نہیں ہو گی بلکہ اس کے بعد اسرائیل پر حملے تیز کر کے اس کے غرور کو مٹی میں ملا کر رکھ دیا جائے گا۔ جمعہ کی علی الصبح الخلیل میں اسرائیلی فوج کی کارروائی میں شہید ہونے والے دو رہنماؤں کی شہادت کے بعد القسام بریگیڈ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج اور فتح کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے فلسطینی قوم اور مزاحمت کاروں کے خلاف سفاکانہ کارروائیاں مسلسل جاری ہیں، حماس اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کے مجاہدین کو گرفتار اور شہید کیا جا رہا ہے تاہم ان سب مشکلات کے باوجود اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی۔ بیان میں کہا گیا کہ القسام بریگیڈ ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ وہ ہتھیار نہیں پھینکے گی اور اسرائیلی جارحیتوں کا بھرپور مقابلہ کرے گی، جب تک اسرائیل پورے فلسطین سے نہیں نکل جاتا مقدس جہاد جاری رہے گا۔ القسام بریگیڈ نے کہا کہ الخلیل اور رام اللہ میں القسام کی کامیاب کارروائیاں اس بات کی واضح دلیل ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحمت عافیت میں ہے۔ گرفتاریوں، شہادتوں سے مزاحمت ختم نہیں ہو سکتی۔ واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فوج کے زمینی دستوں اور فضائیہ نے جمعہ کی صبح کو الخلیل میں جبل جوھر کے مقام پر ایک مکان کا گھیراٶ کر کےاس پر فائرنگ شروع کر دی تھی. کارروائی میں بلڈوزروں کو بھی استعمال کیا گیا اوراس دوران مکان کا ایک حصہ بھی مسمار کیا گیا. جبل جوہر میں ایک تین منزلہ مکان میں القسام بریگیڈ کے دو ارکان نشات الکرمی اور مامون نشتہ کو باہر نکلنے اور خود کو فوج کے حوالے کرنے کے لیے طلب کیا گیا. مجاھدین نے قابض فوج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے بجائے ان کے ساتھ پوری جرات اور دلیری سے مقابلہ کرنے کا عزم کیا. آٹھ گھنٹے تک آپریشن کی کارروائی جاری رہی. قابض فوج نے مکان کو گرانے کے لیے بھاری بم بھی استعمال کیے جس سے القسام بریگیڈ کے دونوں کارکن شہید ہو گئے. عینی شاہدین کے مطابق قابض فوج نے الخلیل میں آج کی جانے والی کارروائی میں سرچ آپریشن اور گھر گھر تلاشی کے دوران شہریوں کو زد و کوب بھی کیا اور کم ازکم 10 افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقامات کی طرف منتقل کر دیا گیا تھا۔