اسرائیل نے رام اللہ اتھارٹی سے مغربی کنارے میں مصری سرحد پر زیر زمین فولادی دیوار کے تعمیر کے خلاف ہونے والے مظاہرے روکنے کا مطالبہ کر دیا ۔ تل ابیب کا فلسطینی اتھارٹی سے ایسا براہ راست مطالبہ محمود عباس کے اسرائیل نواز موقف کا مظہر ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی ٹھوس مزاحمتی کردار سے عاری ہے۔
ان خیالات کا اظہار اسلامی تحریک مزاحمت ( حماس) کے رہنما ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کیا۔ ڈاکٹر اسماعیل رضوان نے کہا کہ قومی مسئلے کے ساتھ اپنی وابستگی کے اظہار کے لیے فتح کو احتجاج روکنے سے متعلق اسرائیلی مطالبے کو دو ٹوک انداز میں مسترد کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے اظہار کے لئے “فتح” کوعوامی مزاحمت میں شمولیت اختیار کرنا ہو گی۔ رام اللہ اتھارٹی کے حکم پر قید کئے گئے مجاہدین کو رہا کیا جائے۔ اسرائیل کی امتیازی سوچ کے مظہر فیصلوں کے خلاف مزاحمت کرنا ہو گی۔
ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ رام اللہ حکام اخلاقی اور قومی زوال کی اس انتہاء کو پہنچ گئے ہیں کہ اسرائیل کو آج ان پر حکم چلانے کا حوصلہ ملا ہے۔ انہوں نے کہا موجودہ ابتر صورتحال “فتح” کی طرف سے اسرائیل کو سیکیورٹی تعاون، صہیونی حکم پر مجاہدین کی گرفتاری اور یہودی آباد کاروں کی سلامتی کو مقدم جاننے کا منطقی نتیجہ ہے۔
حماس کے رہنما نے ’’فتح‘‘ سے مطالبہ کہ اسرائیل کی جانب سے رام اللہ حکام کے ساتھ توہین آمیز سلوک کے ردعمل کے طور پر صہیونی دشمن کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کرے۔ نیز، اسرائیل کے ساتھ خفیہ یا علانیہ مذاکرات کے سلسلے کو بھی فی الفور ختم کیا جائے۔ انہوں نے فتح سے مطالبہ کیا کہ وہ سیکیورٹی رابطوں اور بے سود مذاکرات کا ڈھونگ رچانا چھوڑے اور مسلمہ قومی اصولوں پر سختی سے کاربند رہے تاکہ فلسطینی عوام کا اتحاد قائم رہ سکے۔
حماس کے رہ نما نے امید ظاہر کی رام اللہ اتھارٹی راہ راست پر چلتے ہوئے جلد عوام سے رجوع کرے گی۔ یہ امر قابل افسوس ہے کہ آج اسرائیل نے انہیں ایسے مقام پر لا کھڑا کیا ہے جہاں یہ کہنا بڑا مشکل ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ کیونکر اتحاد کرسکیں گے؟