غزہ میں فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ مغربی کنارے میں فتح کی غیرآئینی حکومت کے اسلام مخالف اقدامات کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا ہے کہ “فتح اتھارٹی” نے امریکی و صہیونی منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے اسلام کے خلاف جنگ برپا کر رکھی ہے. غزہ میں ایک پولیس مرکز کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اپنی مرضی کے نظریات مسلط کر رہی ہے اور محمود عباس غیرقانونی طور پر مسلمانوں کو اسرائیلی ویزے پر القدس آنے کی دعوت دے کر القدس پر صہیونی قبضہ تسلیم کرنے کا اعلان کر رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی فتح اتھارٹی نے مسجد اقصیٰ کے خطیب اور فلسطین علماء رابطہ بورڈ کے چیئرمین رکن مجلس قانون ساز الشیخ حامد البیتاوی کو تقریبات میں خطاب سے روک دیا ہے. مغربی کنارے کے ہزاروں علماء اور خطباء کو آزادنہ خیالات کے اظہار اور دین کی تعبیر وتشریح سے روکنے کے علاوہ تقریباً ایک ہزار کے قریب مساجد کو آئمہ اور موذنین سے محروم کر دیا گیا ہےاور قرآن کریم کی تعلیم کے سیکڑوں ادارے بند کردیے گیے ہیں. زکواة کمیٹیوں پرپابندی عائد ہے اور رمضان المبارک میں شہریوں کو نمازوں کی ادائیگی میں بھی پابندیوں کا سامنا ہے. یہ تمام اقدامات اسلام کے خلاف کھلی جنگ ہیں. اسماعیل ھنیہ نے زور دے کر فتح اتھارٹی کو مخاطب کیا کہ ان کی اسلام اور دینی شخصیات کے خلاف جاری جنگ کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی.اسماعیل ھنیہ نے مغربی کنارے علماء آئمہ مساجد مجاہدین اور عام شہریوں سےاپیل کی کہ وہ محمود عباس کی اتھاٹی کے تمام ظالمانہ ہتھکنڈوں کو ناکام بناتے ہوئےاسلام سے اپنا تعلق مضبوط سے مضبوط تر کریں. رمضان المبارک میں اسلام کے خلاف جنگ برپا کرنے والوں کوشکست اور بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا.