یورپ کے سفارتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس نے باغی راہنما محمد دحلان کی سربراہی میں فتح کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اعلیٰ سطحی وفد کو یورپی ممالک کے دورے پر روانہ کیا ہے. فلسطینی اتھارٹی کے وفد نے یورپی یونین کے موجودہ سربراہ سے ملاقاتوں میں یورپ کے غزہ کی بحری گذرگاہوں کا کنٹرول یورپی یونین کی نگرانی میں دینے کے نظریے کی حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور محمود عباس غزہ کی بری اور بحری گذرگاہوں کو یورپی یونین کی نگرانی میں دینے کے مخالف ہیں، جبکہ حماس نے گذرگاہوں پر یورپین کنٹرول کی حمایت کی ہے۔ عرب خبر رساں ایجنسی” قدس پریس” کی رپورٹ کے مطابق دحلان نے اپنے دورہ یورپ کے دوران ہسپانوی وزیر خارجہ میگل انخیل موراٹینوس سے گذشتہ روز ملاقات کی. ملاقات میں دحلان نے کہا ہے کہ غزہ کی سمندری گذرگاہوں پر یورپی کنٹرول کے بارے میں کسی قسم کی بات چیت غیر ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد دحلان نے فلسطینی اتھارٹی کے راہنماؤں سے ٹیلیفون پر اپنے دورے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے یورپی یونین کو واضح کردیا ہے کہ غزہ کی بحری گذرگاہوں پر یورپ کا کنٹرول فلسطینی ریاست کی بنیادوں کو نقصان پہنچانے، حماس کو مضبوط کرنے اور فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنے کا باعث بنے گا۔ جبکہ گذرگاہوں پر یورپی کنٹرول سے غزہ اور مغربی کنارے کے درمیان فاصلے مزید گہرے ہوں اور فلسطینی اتھارٹی کے لیے غزہ کا کنٹرول مشکل ہو جائے گا۔ ذرائع کے مطابق دحلان نے سپین میں اپنا قیام مزید دو دن کے لیے بڑھا دیا ہے۔ اپنے اس دورے کے دوران وہ سپین کی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل سے بھی ملاقات کریں گے اور انہیں فلسطینی اتھارٹی کے غزہ کی بحری گذرگاہوں کے معاملے پر آگاہ کریں گے، جبکہ ان کی کوشش ہے کہ وہ ہسپانوی وزیر خارجہ سے ایک بار پھر ملاقات کریں تاکہ انہیں بحری راستوں پر فلسطینی اتھارٹی کے نظریے پر قائل کر سکیں۔ دحلان نے یورپی یونین کے دیگر حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے وفد نے یورپی حکام سے درخواست کی کہ وہ غزہ کے لیے امدادی سامان سمندری راستوں سے بھیجنے کے بجائے اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرکاری گذر گاہوں سے ارسال کریں گے تاکہ سامان کی غزہ ترسیل کو یقینی بنایا جاسکے۔