امریکی اخبار لاس اینجلس ٹآئمز نے مختلف سیاسی اور عسکری تجزیہ نگاروں کے حوالے سے تیار کردہ اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ کے پٹی اور مصر کے درمیان زیرزمین آہنی باڑ لگانے کا مقصد اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کو کمزور کرنا اور اسرآئیل کو خوش کرنا ہے۔ مصر، اسرائیل امریکا اور فلسطینی اتھارٹی کا خیال ہے کہ آہنی دیوار لگانے سے حماس کے زیرانتظام مزاحمت کار مصر سے غزہ کی جانب اسلحہ کی اسمگلنگ نہیں کر سکیں گے۔ حکام کا خیال ہے زمین کے اندر گہرائی تک لوہے کے بلاک اور گارڈر نصب کرنے سے مزاحمت کاروں کو سرنگیں کھودنے سے روکا جا سکے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین میٹر گہری اس باڑ کی تعمیر سے عرب دنیا میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ عرب ممالک کے بیشتر تجزیہ نگار اس باڑ کو مصر کی امریکا اور اسرائیل سے دوستی کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں جبکہ ان کا یہ بھی کہنا ہے اس باڑ سے غزہ کی ڈیڑھ ملین آبادی پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں اس دیوار کی تعمیر کی مخالفت ایک فطری امر ہے تاہم مصر میں بھی عوام سطح پر اس فیصلے کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ادھر مصری پارلیمنٹ کے بعض اراکین نے بھی وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس دیوار کی نوعیت اور قانونی حیثیت واضح کریں، کیونکہ دیوار کی تعمیر سے آیا مصر کو فائدہ پہنچ رہا ہے یا اسرائیل کو۔ اخبار لکھتا ہے کہ غزہ کے گرد آہنی باڑ لگانے کا ایک مقصد حماس کو قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کسی فارمولے پر متفق کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔