اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزی”اونروا” نے ہالینڈ میں زیرتعلیم فلسطینی طلبہ کو ایمسٹرڈیم میں قائم یہودیوں کی “ھولوکاسٹ” کی یادگار کے دورے پر مجبور کیا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہالینڈ میں زیرتعلیم اعلیٰ تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے فلسطینی طلبہ کے اعزاز میں ایک تقریب منعقد کی گئی تھی۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہونے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق منگل کے روز اونروا کے حکام نے شاندار تعلیمی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ کی ٹیم کو بلایا اور انہیں ہولوکاسٹ کی یادگار کا دورہ کرنے کے لیے اپنے ساتھ چلنے پر مجبور کیا۔ ان میں زیادہ تر طلبہ کا تعلق غزہ کی پٹی سے بتایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق طلبہ اور ان کے اساتذہ نے ساتھ چلنے سے انکارکیا جس پر اونرا حکام نے دھمکی دی کہ اگر وہ ساتھ نہیں چلیں گے توانہیں اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کردہ مراعات واپس لے لی جائیں گی۔ اس کے علاوہ فلسطینی طلبہ کے اساتذہ کو کہا گیا کہ وہ طلبہ کو ہولوکاسٹ کی یادگار کا دورہ کرنے اور یادگاری تصاویر کو دیکھنے پر مجبور کریں، اونروا حکام نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام کالجوں اور اسکولوں کے اساتذہ کو دھمکی دی اگر وہ طلبہ کو یادگار پر بھیجنے پر قائل نہ کر سکے تو انہیں ملازمتوں سے محروم کر دیا جائے گا۔ بعد ازاں فلسطینی طلبہ کو ھولوکاسٹ کی یادگارکے دورے پر مجبور کیا گیا تاہم اس موقع پر ان کے لیے کسی قسم کی بریفنگ یا لیچکر کا اہتمام نہیں کیا گیا۔ واضح رہے اونروا کی جانب سے فلسطینی بچوں کے لیے وضع کر دی تعلیمی نصاب میں ایسے اسباق شامل کیے گئے ہیں جن میں جرمن ڈکٹیٹر ہٹلر کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے، اور اس سلسلے میں افسانوی کہانیوں کو بھی حقیقی رنگ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ دوسری جانب فلسطینی سیاسی اور سماجی تنظیموں نے اونروا کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے نصاب میں تبدیلی اور ہولوکاسٹ کے مضامین نکالنے کا مطالبہ کیا ہے۔