مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں قابض اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ عالمی عدالت کے فیصلے کے مطابق غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنائے۔
یہ قرارداد ناروے کی جانب سے پیش کی گئی اور 13 ممالک نے اس کی حمایت کی، جس کا عنوان تھا “اقوام متحدہ کے نظام کو مضبوط بنانا”۔ اس قرارداد کے حق میں 139 ممالک نے ووٹ دیا، 12 ممالک بشمول امریکہ اور اسرائیل نے مخالفت کی، جبکہ 19 ممالک نے ووٹ دینے سے گریز کیا۔
قرارداد قابض اسرائیل پر لازمی کرتی ہے کہ وہ محاصرے میں موجود غزہ کے عوام کے لیے خوراک، پانی، دوا اور رہائش فراہم کرے اور امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ نہ ڈالے۔
اس کے ساتھ ہی اسرائیل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانی امداد تک مکمل رسائی کی اجازت دے اور اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالنا بند کرے۔
خصوصی طور پر قرارداد میں یہ بات اجاگر کی گئی کہ اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی ’انروا‘ غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے اور اس کے بغیر مدد کے عمل کو جاری رکھنا ممکن نہیں۔
قرارداد میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ فلسطین کے مسئلے میں اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مکمل اور جامع حل تک پہنچنے تک اپنا کردار ادا کرے۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے سنہ 2023ء کے 7 اکتوبر سے امریکہ کی مدد سے غزہ پر ایک بھرپور نسل کشی کی مہم چلائی، جس میں قتل، بھوک، تباہی اور جبری بے دخلی شامل ہے، اور بین الاقوامی اپیلوں اور عالمی عدالت کے احکامات کو نظر انداز کیا۔ اس کے نتیجے میں 63 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچے ہیں، اور تقریباً 160 ہزار زخمی ہوئے۔
سنہ 2023ء کے 10 اکتوبر کو حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوا، جو نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے تھا، مگر قابض اسرائیل نے اس معاہدے کی بارہا خلاف ورزی کی، جس سے سینکڑوں فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہوئے۔
