مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ میں شہری دفاع کے عملے نے قابض اسرائیل کی جانب سے کیے گئے وحشیانہ حملے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے سالم خاندان کے گھر کے ملبے تلے دبے 14 فلسطینی شہداء کی لاشیں نکال لیں۔ یہ مکان قابض صہیونی دشمن ریاست کی سفاک جارحیت کے دوران مکمل طور پر زمین بوس کر دیا گیا تھا۔
شہری دفاع نے بتایا کہ تلاش اور لاشیں نکالنے کا عمل نہایت دشوار حالات اور محدود وسائل کے باوجود انجام دیا گیا۔ یہ کارروائیاں ان مسلسل انسانی کوششوں کا حصہ ہیں جن کا مقصد ملبے تلے پھنسے شہداء کے جسد خاکی برآمد کرنا ہے تاکہ انہیں عزت اور وقار کے ساتھ سپرد خاک کیا جا سکے۔
اس سے قبل شہری دفاع کی جنرل ڈائریکٹوریٹ نے اعلان کیا تھا کہ قابض اسرائیل کی نسل کش جنگ کے باعث غزہ شہر میں تباہ ہونے والے چھوٹے گھروں کے ملبے تلے دبے شہداء کی لاشیں نکالنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اس مہم میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب اتھارٹی ہنگامی کمیٹی فوری ردعمل انتظامیہ فارنزک ،شواہد شعبہ فرانزک میڈیسن، وزارت صحت، وزارت اوقاف شہداء کے لواحقین اور قبائلی اتحاد شریک ہیں۔
بیان کے مطابق تلاش کی سرگرمیاں خاص طور پر ابو رمضان خاندان کے گھر کے ملبے پر مرکوز ہیں جہاں تقریباً 60 افراد موجود تھے جن میں بچے خواتین اور بزرگ شامل تھے۔ شہری دفاع نے واضح کیا کہ ان کی ٹیمیں نہایت سادہ آلات کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور ہزاروں لاشیں نکالنے کے لیے کم از کم 20 بلڈوزر اور 20 کھدائی مشینوں کی فوری ضرورت ہے تاکہ لواحقین اپنے پیاروں کو باعزت تدفین دے سکیں۔
جنرل ڈائریکٹوریٹ نے زور دے کر کہا کہ غزہ میں شہری دفاع کے پاس بھاری ریسکیو آلات بالکل موجود نہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ ہماری ٹیمیں نہایت ابتدائی اور سادہ اوزاروں کے ذریعے اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں کیونکہ قابض اسرائیل نے جنگ کے دوران ادارے کی بیشتر صلاحیتیں اور وسائل تباہ کر دیے ہیں۔
شہری دفاع نے عوام اور شہداء کے اہل خانہ سے اپیل کی ہے کہ وہ شناخت کے عمل میں تعاون کریں کیونکہ امکان ہے کہ کئی لاشیں بری طرح گل سڑ چکی ہوں جن کی شناخت مشکل ہو یا وہ محض ڈھانچوں کی صورت میں ملیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ بعض شہداء کی لاشوں کا کوئی نشان نہ مل سکے کیونکہ قابض اسرائیل نے گھروں پر نہایت شدید اور بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا تھا۔
میدانی ٹیموں کے مطابق کارروائیاں واضح طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہیں جن میں مقام کو محفوظ بنانا سکیورٹی جانچ کرنا دستیاب صورت میں ناموں کے ساتھ دستاویز بندی کرنا اور بعد ازاں لاشوں کو طبی مراکز اور فرانزک میڈیسن کے حوالے کرنا شامل ہے۔ اس عمل میں متعلقہ اداروں کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ تدفین کے مراحل آسان بنائے جا سکیں۔
شہری دفاع نے واضح کیا کہ اس مہم کا مقصد صرف لاشیں نکالنا نہیں بلکہ ان کی دستاویز بندی اور انسانی وقار کے مطابق ان کے ساتھ سلوک کرنا بھی ہے تاکہ شہداء کے لواحقین اور متعلقہ سرکاری اداروں کے لیے شناخت اور تدفین کے مراحل مکمل کیے جا سکیں۔ تاہم ملبے کی ناپائیداری اور زیر زمین کھوکھلے حصوں کی موجودگی کے باعث یہ مشن انتہائی خطرناک اور پیچیدہ بنا ہوا ہے۔
