Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

غزہ کے بے گھر خاندانوں پر جنگ اور موسم دونوں کا مشترکہ حملہ جاری۔

غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض اسرائیلی فوج کمزور اور نازک سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بدھ کے روز غزہ کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور زمینی پیش قدمی کے دوران مزید 3 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے، جبکہ شدید بارشوں نے پورے علاقے میں قائم ہزاروں خیموں کو غرق کر کے بے گھر عوام کی مصیبتوں میں مزید اضافہ کر دیا۔

طبی ذرائع نے بتایا کہ ہسپتالوں میں 3 شہداء کی میتیں لائی گئیں جن میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہے، جبکہ 5 دیگر فلسطینی زخمی حالت میں پہنچے۔ یہ واقعات تازہ فوجی کشیدگی کے بیچ غزہ کے شہریوں کی بڑھتی ہوئی اذیت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

صحافتی ذرائع نے واضح کیا کہ ایک فلسطینی نوجوان کو جبالیہ کیمپ کے قریب نام نہاد ” یلو لائن ” کے پاس اسرائیلی ٹینکوں نے کچل کر شہید کر دیا۔

اسی طرح جبالیہ شہر کے مشرق میں قابض اسرائیلی فوج کی رافعات سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں ایک مرد اور ایک خاتون شہید جبکہ تیسرا فلسطینی زخمی ہو گیا۔ شمالی غزہ کے حلاوہ کیمپ کے اطراف یہ فائرنگ کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

مشرقی خان یونس کے علاقے بنی سہیلہ میں قابض اسرائیلی توپ خانے کے گولہ باری سے دو فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ وسطی غزہ میں البریج کیمپ کے مشرق میں ایک بچے کو اسرائیلی ڈرون نے گولی مار کر زخمی کر دیا۔

دوسری جانب فلسطینی سول ڈیفنس نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور “اوچا” کے تعاون سے شمالی غزہ کے علاقے الواحہ سے ایک شہید کی نعش نکال کر الشفاء ہسپتال منتقل کی جہاں اسے اس کے اہل خانہ کے حوالے کر دیا گیا۔

وزارت صحت غزہ نے بتایا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں ہسپتالوں میں 3 شہداء (دو تازہ شہداء اور ایک سابقہ شہید کی لاش) اور 5 زخمی لائے گئے۔

وزارت کے مطابق 10 اکتوبر سنہ 2025 سے قابض اسرائیل کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اب تک 379 فلسطینی شہید اور 992 زخمی ہوئے جبکہ 627 شہداء کی نعشیں ملبے اور ویران علاقوں سے نکالی گئیں۔

مزید بتایا گیا کہ 7 اکتوبر سنہ 2023 سے جاری جنگِ نسل کشی میں شہداء کی مجموعی تعداد تقریباً 70 ہزار 370 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 1 لاکھ 71 ہزار 69 فلسطینی زخمی ہوئے۔

سیز فائر کے 61 ویں دن غزہ میں شدید بارشوں نے ہزاروں خیموں کو ڈبو دیا۔ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ شدید قطبی طوفان کے اثرات سے لاکھوں فلسطینی بے گھر جو ایک برس سے بھی زائد عرصے سے خیموں میں رہ رہے ہیں، شدید خطرے سے دوچار ہیں۔

اندازہ ہے کہ غزہ کو کم از کم تین لاکھ خیموں یا فوری رہائشی یونٹس کی ضرورت ہے تاکہ تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی حالت میں کم از کم پناہ گاہ کا انتظام ممکن ہو سکے۔ قابض اسرائیل کی دو برس سے جاری جنگ نے پورے شعبۂ تعمیرات کو کھنڈر بنا دیا ہے۔

غزہ کی سول ڈیفنس نے بتایا کہ انہیں طوفان کے باعث ڈوبتے خیموں اور پھنسے شہریوں سے ایک ہزار سے زائد ہنگامی کالز موصول ہوئی ہیں۔ مغربی غزہ کے علاقوں میں ہزاروں خیمے پانی میں ڈوب گئے جس سے نازحین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔

بلدیہ غزہ کے سربراہ یحییٰ السراج نے بتایا کہ طوفان کے باعث پانی کی سطح کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ متعدد پناہ مراکز ڈوب گئے اور شہر کی کئی شاہراہیں بند ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ موسمِ سرما کا طوفان اس انسانی بحران کو خطرناک حد تک گہرا کر رہا ہے کیونکہ موجودہ بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے اور ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ضروری آلات موجود نہیں۔

السراج نے خبردار کیا کہ آئندہ چند گھنٹوں میں ایک نئی لہَر کی پیش گوئی ہے جبکہ بلدیہ کے پاس صرف نجی شعبے سے کرائے پر لی گئی پرانی مشینری ہے جو اس تباہی سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔

سیاسی محاذ پر سیز فائر کے دوسرے مرحلے یعنی قیدیوں کے تبادلے، لڑائی کے مکمل خاتمے اور انسانی امداد کی رسائی کے حوالے سے جاری کوششوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے حماس کے بیرونِ ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا کہ غزہ کا انتظام فلسطینیوں کے پاس ہی رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ “فلسطینی ہی طے کریں گے کہ ان پر کون حکمرانی کرے۔ اصل خطرہ صہیونی قابض ہے اور فلسطینیوں کا ہتھیار چھیننا دراصل ان کی روح چھیننے کے مترادف ہے”۔

ادھر ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ سیز فائر کے دوسرے مرحلے تک پہنچنے میں پیش رفت ہو رہی ہے اگرچہ دشواریاں برقرار ہیں۔ اس نے واضح کیا کہ بین الاقوامی استحکام کار فورس حماس کے کنٹرول والے علاقوں میں تعینات نہیں کی جائے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan