غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل کی جانب سے حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان دس اکتوبر 2023ء سے اعلان کردہ جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزیاں بدستور جاری ہیں۔ جنگ بندی کے باوجود قابض فوج غزہ بھر میں بمباری، فائرنگ اور عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنانا جاری رکھے ہوئے ہے۔
ہمارے نامہ نگار کے مطابق قابض اسرائیل کے زیر استعمال کواڈ کاپٹر طرز کی ایک مسلح ڈرون نے محاصرہ زدہ شمال مشرقی غزہ کے علاقے التفاح میں شارع یا فا کے اطراف موجود شہریوں پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی خاتون زخمی ہو گئی۔
عین اسی وقت قابض اسرائیل کی گولہ باری نے بھی التفاح محلے کے مشرقی حصے کو نشانہ بنایا اور خوف وہراس میں مزید اضافہ کیا۔
یہ خلاف ورزیاں اس جارحانہ اور سفاک حملے کی کڑی ہیں جو قابض اسرائیل نے سنہ 2023ء کے سات اکتوبر کو شروع کیا تھا۔ اس دوران قابض فورسز نے غزہ کے باسیوں پر اندوہناک قتل و غارت، وحشیانہ بھوک مسلط کرنے اور زبردستی بے دخلی جیسے سنگین جرائم ڈھائے۔ قابض اسرائیل نے عالمی برادری کی اپیلوں کو یکسر نظر انداز کیا اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے ان احکامات کی بھی پروا نہ کی جن میں غزہ پر جاری نسل کشی روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس ہولناک جنگ میں اب تک دو لاکھ 38 ہزار سے زائد شہادتیں اور زخمی ہونے کے واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں اکثریت معصوم بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ نو ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتا ہیں جن کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
قابض اسرائیل کی طاقت کے وحشیانہ استعمال نے لاکھوں فلسطینیوں کو دربدر کر دیا ہے۔ شدید بھوک نے درجنوں شہریوں کی جان لی جن میں معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کے رہائشی علاقوں، عمارتوں اور بنیادی ڈھانچے کا بیشتر حصہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے اور زندگی کی بنیادی سہولیات انتہائی حد تک تباہ ہو چکی ہیں۔