فلسطینی آئینی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے عالمی برادری متحرک ہو چکی ہے، اسرائیل کے بس میں نہیں رہا کہ وہ اس ظالمانہ روش کو فلسطینی عوام پر مزید مسلط کیے رکھے. جمعہ کے روز یورپ سے آئے امدادی قافلہ” لائف لائن 5″ کے رضاکاروں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ معاشی ناکہ بندی کے توڑ کے کے لیے وسیع پیمانے پر کوششیں جاری رکھیں گے. عالمی حکمران ہی سہی کم ازکم عالمی برادری کے عوام فلسطینیوں کے ساتھ ہیں. وہ فلسطینیوں کے لیے امدادی قافلوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے.فلسطینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کا ہدف صرف غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ ہی نہیں بلکہ ارض فلسطین سے صہیونیت کے قبضے اور تسلط کا مکمل خاتمہ ہے.وہ وقت دور نہیں جب شہر سے معاشی ناکہ بندی بھی ختم ہو گی اور فلسطین سے اسرائیل کا جابرانہ تسلط بھی ختم ہو کر رہے گا. اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ امدادی قافلہ “لائف لائن 5″ غزہ پر اسرائیل کی دو سال قبل مسلط کردہ جنگ میں فلسطینیوں کی فتح کی علامت ہے. اسرائیل کا خیال تھا کہ وہ تین روز کے اندر اندر فتح کو مسخر کر لے گا اور اپنے تمام اہداف حاصل لے گا تاہم تین ہفتے تک وحشیانہ جارحیت اور طاقت کے اندھے استعمال کے باوجود وہ فلسطینی عوام کو اپنے سامنے جھکنے پر مجبور نہیں کر سکا. اسکے بعد فلسطینیوں پر دباٶ بڑھانے کے لیے شہر کی معاشی ناکہ بندی کرتے ہوئے شہر کے تمام راستے بند کر دیے لیکن آج ہم اسرائیل سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا جس طرح اسے جنگ میں شکست فاش ہوئی کیا اسی طرح معاشی ناکہ بندی کا ڈرامہ بھی ناکام نہیں ہو گیا. انہوں نے امدادی قافلے”لائف لائن 5” کے شرکاء اور اس کی انتظامیہ کی اہل غزہ کے لیے امدادی کوششوں کی تعریف کی.ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل تاریخ میں صرف ایسے لوگ زندہ رہتےہیں جو دوسروں کی مشکلات دور کرنے کے لیے خود کو مشکل میں ڈالتے ہیں. تقریب میں ایک یمنی انسانی حقوق کے رضاکار نے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ کو ایک خنجر بھی تحفے میں دی. یمنی شہری کا کہناتھا کہ وہ فریڈم فلوٹیلا میں بھی ایک خنجر ان کے لیے لائے تھے تاہم اسرائیل نے جہاز ک سامان پر قبضے کے دوران اس کا خنجر بھی چھین لیا تھا.تاہم اس نے تہیہ کر رکھا تھا کہ وہ ہر صورت میں اسماعیل ھنیہ تک کوئی دوسرا خنجر پہنچائیں گے.