سابق امریکی وزیرانصاف رمزے کلارک نے پانچ سال سے اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی کا شکار شہرغزہ کی پٹی کا دورہ کیا ہے.ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی ایک غیرقانونی اورغیراخلاقی اقدام ہے اور وہ اس کی ہر سطح پر مذمت کرتے ہیں. غزہ میں دو سال قبل اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کی تباہ کاریوں کا ملاحظہ کرنے کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں سابق امریکی وزیرنے کہا کہ غزہ کی مفلوک الحالی کو دیکھ کر انہیں دکھ ہوا. وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور فلسطینیوں پر مظالم کی وجہ سے ماضی میں اسرائیل کا اقتصادی بائیکاٹ کا مطالبہ کر چکے ہیں اور آج پھر اس کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں. ایک سوال کے جواب میں سابق امریکی وزیر رمزے کلارک نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے تعطل کی ذمہ داری بھی اسرائیل پر عائد کی. ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے غیرلچکدار رویے کے باعث مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار ہوا ہے. رمزے کلارک نے فلسطینی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کے لیے متحد ہو کر جدو جہد کریں، کیونکہ ان کا باہمی انتشار ان کے حقوق کے حصول کی راہ میں رکاوٹ رہے گا.