محاصرہ مخالف کمیٹی کے سربراہ جمال خضری نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے جانے والے ’’مریم‘‘ اور ’’ناجی العلی‘‘ نامی دو بحری جہازوں پر حملے کی اسرائیلی دھمکیوں کو ناجائز قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی جارحیت عام شہریوں پر حملہ تصور ہو گی۔ خضری نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہ غزہ پہنچنے والے دو جہازوں پر نئی صہیونی جارحیت سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی بربریت کے بعد ان دو جہازوں پر اسرائیلی حملہ خارج از امکان نہیں۔ خضری نے کہا کہ سفینہ ’’ مریم ‘‘ میں صرف خواتین رضاکار سوار ہیں جس سے جہاز پر موجود دشمنوں کی موجودگی کے اسرائیلی الزام کی قلعی کھل جاتی ہے۔ اسرائیل اس طرح کے الزام لگا کر اس جہاز پر حملے کا جواز پیدا کرنا چاہتا ہے۔ خضری نے کہا کہ جہازوں کو روکنے اور رضا کاروں کے خلاف کسی بھی طرح کی دہشت گردی کی دھمکیوں کے باوجود بحری جہاز اپنا سفر جاری رکھیں گے، بحری جہازوں کا انتفاضہ کسی صورت تھمنے والا نہیں ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ سخت کیے جانے کی صورت میں محصورین غزہ کی مدد کے لیے چلنے والے جہازوں کی رفتار میں بھی تیزی سے اضافہ ہو گا۔ محاصرہ مخالف مہم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پاس صرف ایک ہی راستہ بچا ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کر دے، غزہ کراسنگ کو مکمل طور پر کھول دے، غزہ اور مغربی کنارے کے مابین سفر کے لیے پرامن راستہ کو یقینی بنائے اور یورپی سرکردگی میں غزہ کے تمام بحری راستے بھی کھول دے۔ انہوں نے غزہ کی جانب بحری جہاز روانہ کرنے کی درجنوں نئی تحریکوں کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس کام کے لیے اعلی اختیاراتی سطح پر انسانی امدادی تنظیموں، عرب اور اسلامی دنیا کی معتبر شخصیات اور عالمی پارلیمانی اراکین کو میدان عمل میں نکلنا ہو گا۔ واضح رہے کہ صہیونی ریاست نے تمام ضروری وسائل استعمال کرتے ہوئے غزہ کی جانب گامزن بحری جہازوں کا راستہ روکنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔ عبرانی ریڈیو نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون کو ایک خط کے ذریعے محصورین غزہ کے لیے امداد لے کر آنے والے لبنانی امدادی جہازوں کو روکنے کے اپنے ارادوں سے آگاہ کر دیا ہے۔