غزہ کی پٹی میں فلسطینی حکومت کے زیرانتظام تعمیر نو کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ابراھیم رضوان نے بتایا ہے کہ شہر میں اسرائیلی جارحیت کے باعث ہونے والے مالی نقصان بالخصوص عمارات کی دوبارہ تعمیر پر کم ازکم 15 کروڑ ڈالرز کی رقم فوری طورپر درکار ہے. ان کا کہنا ہے کہ دو سال قبل قابض اسرائیل کی طرف سے مسلط جنگ میں شہر کی 85 فیصد عمارات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا تھا. مرکز اطلاعات فلسطین سے منگل کو خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فلسطینی محکمہ تعمیر نو کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کی پانچ سال سے جاری معاشی ناکہ بندی میں قابض صہیونی فوج کی طرف سے نہ صرف تعمیراتی سامان کی فراہمی روکی گئی ہے بلکہ وقفے وقفے سے گولہ باری کے ذریعے مزید تباہی پھیلائی جا رہی ہے جس سے شہریوں کو موسم سرما میں زیادہ مشکلات کا سامنا ہے. ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرابراھیم کا کہنا تھا کہ جنگ میں تباہ ہونے والے مکانات کی تعمیر، صنعتوں اور دیگر عمارات کی تعمیر کی فوری ضرورت ہے. ایک دوسرے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی حکومت اپنی بساط بھر کے مطابق تعمیرات کا کام جاری رکھے ہوئے ہے حال ہی میں 100 تباہ مکانات کی تعمیر کا کام مکمل کیا گیا ہے جبکہ 100 مکانات کی تعمیر آخری مراحل میں ہے. عالمی برادری بالخصوص عرب لیگ کی طرف سے غزہ کی تعمیر بو اور بحالی کے سلسلے میں کیے گئے وعدوں کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ عر ب لیگ کے دعوے صرف کاغذی ثابت ہوئے ہیں کیونکہ انہیں شہر کی تعمیر نو کے سلسلے میں عرب لیگ کی جانب سے کسی قسم کی امداد نہیں مل سکی. ڈاکٹر ابراھیم نے بتایا کہ یہ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے کم از کم 15 کروڑ ڈالرز کی خطیر رقم درکار ہے لیکن بدقسمتی سے صرف 20 لاکھ ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی ہے.