فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت غزہ کی تعمیر کا کام غیر ملکی سرپرستی میں دینے پر تیار ہے، اس معاملے میں ماضی میںبھی کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی اور آئندہ بھی اس سلسلے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کے وفود کی غزہ آمد اور شہر کی اسرائیلی جنگ کے دوران تباہ کاری کا جائزہ تاریخی اقدام ہے۔ ہفتے کے روز غزہ میں شہر کے دو روزہ دورے پر آئٓے یورپی پارلیمانی وفد سے ملاقات کے دوران اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ انہوں نے یورپی پارلیمنٹرینز کی غزہ آمد اور شہر کی تباہ کاری کا جائزہ لینے کو سراہا اور کہا کہ حماس یورپ سمیت تمام بڑی طاقتوں سے بات چیت کے دروازے کھولنا چاہتی ہے۔ یورپی ممالک کی جانب سے غزہ کی تعمیرنو کے کاموں کی دلچپسی دیکھی جا رہی ہے جو ایک خوش آئند اقدام ہے، حماس کسی بھی ملک کو جو دیانت داری اور غیر جانب داری سے غزہ کی تعمیر نوکا کام کرنا چاہتا ہواس کے ساتھ تعاون کرے گی۔ اسماعیل ھنیہ نے یورپی پارلیمنٹرینز کو “زندہ ضمیر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کو یورپ سے بڑی توقعات وابستہ ہیں، اب تک اگر کسی نے غزہ کے مسائٓل حل کرنے میں سب سے زیادہ خدمات انجام دی ہیں، یورپ ان میں سب سے آگے ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ اقوام متحدہ غزہ کی تعمیر کے سلسلے میں ایک کمیٹی کی تشکیل پر غور کر رہا ہے، حماس اور فلسطینی حکومت کو اس پرکوئی اعتراض نہیں۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین یا عرب ممالک میں سے کوئی بھی ملک غزہ کی تعمیرنو کو اپنی نگرانی میں لینے پر تیار ہو تو ہم تعاون کریں گے۔ فلسطینی ریاست کے قیام اور اسرائیل کے ساتھ امن بات چیت سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ وہ ابتدائی طور پر1967 ء فلسطینی علاقوں پرمشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں گے بشرطیکہ القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنایا جائے، فلسطین سے نکالے گئے تمام مہاجرین کی واپسی کا بندوبست کیا جائے اور اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینیوں کو رہا کیا جائے۔ اگر یہ سب کچھ ہو جائے تو حماس اسرائیل کے ساتھ ایک طویل جنگ بندی پر تیار ہو سکتی ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملے کو ایک سال سے زائد کاعرصہ ہو گیا ہے تام غزہ کے شہری ہر لمحہ اب بھی جنگ کی حالت میں ہیں۔ اسرائیل نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کرکے شہر کو جہنم زار بنا رکھا ہے۔ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس فلسطینی عوام کے مسائل کے حل میں ناکام ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے کمزور موقف کے باعث اسرائیل اور مصر غزہ کے گرد دیواریں کھڑی کر رہے ہیں۔