دوحہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے لیے امدادی اقدامات جنگ ختم کرنے کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کی طرف تیز رفتاری سے منتقلی کے لیے ایک بنیادی قدم ہیں۔
مشعل نے واضح کیا کہ ان کے نقطہ نظر سے حقیقی خطرہ غزہ سے نہیں بلکہ قابض صہیونی ریاست سے ہے۔ فلسطینیوں سے ہتھیار چھیننا دراصل ان کی روح چھیننے کے مترادف ہے۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ غزہ میں انتظامیہ کو مکمل طور پر فلسطینیوں پر مشتمل ہونا چاہیے اور فلسطینی خود فیصلہ کریں اور حکمرانی کریں غزہ کی انتظامیہ کا فیصلہ فلسطینیوں کے اختیار میں ہی رہنا چاہیے۔
مشعل نے بتایا کہ حماس کی قیادت ہر ممکن طریقے سے غزہ کے لیے امداد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے دوہراتے ہوئے کہا کہ خطرہ غزہ سے نہیں بلکہ قابض صہیونی ریاست سے ہے، اور غزہ کی امداد ضروری ہے تاکہ جنگ ختم کرنے کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کی طرف دباؤ ڈالا جا سکے، اور واضح کیا کہ حماس اس ہدف کے حصول کے لیے تمام ذرائع استعمال کر رہی ہے۔
مشعل نے کہا کہ فلسطینی قضیہ نے خطے میں اپنی روح دوبارہ حاصل کر لی ہے اور اب وہ نظر انداز نہیں کیا جا سکتا بلکہ سب پر اپنی موجودگی مسلط کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ نے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کر دی ہیں، اب اسے دوبارہ اپنے آپ کو سنبھالنے اور زندگی کو از سر نو شروع کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ اب اسے دوبارہ جنگ کا ایندھن نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا: “ہم نے ثالثوں کو آگاہ کیا ہے کہ غزہ کو دوبارہ کھڑا ہونے اور بحال ہونے میں مدد کی ضرورت ہے”۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیل کی افواج، امریکہ اور یورپی حمایت کے ساتھ غزہ میں نسل کشی کر رہی ہیں، جس میں قتل عام، بھوک، تباہی، بے دخلی اور گرفتاریاں شامل ہیں، اور بین الاقوامی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو نظر انداز کیا گیا۔