غزہ کی پٹی میں مغربی کنارے اور اسرائیل کی جانب سے ایندھن کی سپلائی بند ہونے کے باعث بجلی کا بحران شدید تر ہو گیا ہے اور ایندھن نہ ہونے کے باعث شہر کا واحد گرڈ اسٹیشن آج شام تک کام کرنا بند کر دے گا۔ غزہ میں توانائی اتھارٹی کے چیئرمین انجینئر کنعان عبید نے مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صنعتی ڈیزل اور فرنس آئل کی شدید قلت ہے، جس کے باعث نہ صرف ٹرانسپورٹ کے شعبے میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ توانائی کا بحران مزید بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایندھن نہ ہونے کے باعث غزہ کا مرکزی اور واحد پاور اسٹیشن آج شام تک بند ہو جائے گا. کنعان عبید نے غزہ کو ایندھن کی فراہمی معطل کرنے اور توانائی کا بحران پیدا کرنے کی تمام تر ذمہ داری مغربی کنارے میں سلام فیاض کی غیر آئینی حکومت پرعائد کی اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی دانستہ طور پر غزہ میں توانائی کا بحران پیدا کر رہی ہے۔ کنعان عبید نے رام اللہ حکومت کی جانب سے غزہ پر واجبات کی عدم ادائیگی سے متعلق الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ غزہ کی حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کی جانب سے نہ صرف تمام واجبات ادا کر دیے گئے ہیں بلکہ معدنی تیل اور ایندھن کے حصول کے لیے 02 ملین ڈالر کی اضافی رقم بھی مغربی کنارے کے توانائی کے محکمہ کو دی جا چکی ہے۔ توانائی اتھارٹی کا کہنا تھا کہ غزہ میں توانائی کا بحران حقیقی ہے جبکہ رام اللہ میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرانتظام “فتح اتھارٹی” غزہ کے توانائی بحران کو مصنوعی قرار دے کر اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کو ہفتہ وار 22 سلینڈر ایندھن فراہم کرنے کی اجازت دی تھی تاہم اس میں کمی کر کے صرف 700 تک کر دی گئی ہے، جس سے بجلی کی پیداوار 50 میگاواٹ کے بجائے 25 میگاواٹ رہ گئی ہے۔ کنعان عبید نے کہا کہ رام اللہ میں سلام فیاض کی غیر آئینی حکومت غزہ کے توانائی بحران کی ذمہ دار ہے، غزہ میں توانائی کا بحران فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے ایندھن کی فراہمی روکنے کے باعث پیدا ہوئی ہے۔ گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ایندھن کی فراہمی روک دی ہے جس سے شہر کے ہسپتالوں میں مریضوں، اسکولوں کے طلبہ اور ہر شعبہ زندگی پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔