اطالین ماہرین کی تیار کردہ ایک تازہ اور انوکھی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر 27 دسمبر2008ء سے 17 جنوری 2009ء تک اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کی تباہ کاریوں کے مضر اثرات تاحال موجود ہیں. اسرائیلی فوج نے دوران جنگ وائٹ فاسفورس کے استعمال کے علاوہ عالمی سطح پر ممنوعہ اسلحے کا بے دریغ استعمال کیا جس کی تباہی کے واضح آثار ڈیڑھ سال گذرنے کے باوجود غزہ میں انسانوں، حیوانوں، نباتات اور زمین پر دیکھے جا سکتے ہیں. رپورٹ میں ماہرین نے اسرائیل کی طرف سے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کو “وائٹ ڈیتھ” یعنی سفید موت کا نام دیا ہے، کیونکہ وائٹ فاسفورس سے ہونے والی تباہی نہ صرف جنگ کے دوران موجود تھی بلکہ وہ آج بھی برقرار ہے. نیز اسرائیل نے بائیس روز تک جاری رہنے والی اس جنگ میں سفید فاسفورس کے 3500 بم استعمال کیے.ہر طرف تباہی پھیلانے والے اس مادے کا اتنا بے دریغ استعمال کیا گیا کہ فلسطین کی سرزمین کا بیشتر حصہ اس سے بری طرح متاثرہوا ہے. رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے بعض دیگر اداروں کی طرف سےتیار کردہ رپورٹوں کی بنیاد پر کہا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کے استعمال کردہ وائٹ فاسفورس سے کم از کم 100 افراد شہید ہوئے جبکہ ہزاروں اس سے متاثر ہوئے ہیں، جن کے زخم ڈیڑھ سال گذرنے کے باوجود مندمل نہیں ہو سکے. رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے استعمال کردہ وائٹ فاسفورس اس قدر شدید تھا کہ اس کے معمولی سےاجزاء کے انسانی جسم سے لگ جانے سے آگ لگ جاتی تھی اور جسم جھلس کر رہ جاتا تھا. جھلس کر جاں بحق ہونے والے شہریوں میں بیشتر وہی افراد تھے جو وائٹ فاسفورس کا نشانہ بنے. اطالین ماہرین کی تیار کردہ رپورٹ میں اسرائیلی جنگ کی تباہ کاریوں کی تفصیلات میں لکھا ہے کہ سفید فاسفورس کے استعمال سے نہ صرف انسانی اور حیوانی زندگی بری طرح متاثر ہوئی بلکہ اس مہلک مادے سے غزہ کی زمین بھی بنجر ہوتی جا رہی ہے. دو سال قبل ان علاقوں میں فصلوں اور سبزیوں کی جو شرح پیداوار تھی وہ اب کئی درجے کم ہو گئی ہے جبکہ جو فصلیں تیار بھی ہوتی ہیں وہ انتہا ناقص ہوتی ہیں کہ ان سے کس قسم کا غلہ حاصل نہیں ہو پاتا. تحقیقی رپورٹ میں جنگ کے بعد ماٶں کی بیضہ دانی میں بچوں کی نشونما کا بھی تجزیہ کیا گیا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ مہلک ہتھیاروں کے استعمال کے باعث ماٶں کی بیضہ دانی میں بچوں کی صحیح نشونما متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بچوں میں معذوری کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے. واضح رہے کہ ڈیڑھ سال قبل اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر بائیس روز تک جنگ مسلط کیے رکھی. “کاسٹ لیڈ” کے نام سے جاری رہنے والی اس جارحیت میں کم از کم 4100 فلسطینی شہید اور ساڑھے پانچ ہزار زخمی اور معذور ہو گئے تھے، جبکہ درجنوں مساجد شہید اور سیکڑوں عمارتیں بھی تباہ کردی گئی تھیں