فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری ایک طے شدہ پالیسی کا حصہ ہے. اسرائیل غزہ پر گولہ باری جاری رکھ کرعالمی سطح پر صہیونی حکومت کو درپیش تنہائی کے بحران سے نکالنے کی راہ تلاش کر رہا ہے.
منگل کے روزغزہ میں مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احمد بحر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد عالمی سطح پرتنہائی کے ایک سنگین بحران کا سامنا ہے. اس سے نکلنے کے لیے وہ غزہ میں بمباری کی آڑ لے کر یہ جواز پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہےکہ غزہ کے مزاحمت کار اس کے لیے خطرہ ہیں.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ فلسطینی مسلح مزاحمت پر مبنی جدوجہد پر مکمل یقین رکھتے ہیں اور اس کے پرزور حامی ہیں. احمد بحر نے کہا کہ فضائی حملے اسرائیل کی بزدلی کا مظہر ہیں، اسرائیلی فوج میں فلسطینی مجاہدین کے ساتھ دو بدو لڑائی لڑنے کی جرات نہیں اور وہ فضائی بمباری کے ذریعے اپنے مقاصد پورے کر رہا ہے.
غزہ پر اسرائیل کے دوبارہ حملے کے امکان متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور آئے روز گولہ باری جنگ ہی کا حصہ ہے تاہم اسرائیل نے کسی نئی جارحیت کی کوشش کی تو اسے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا. فلسطینی مزاحمت کے بارے میں اس کے اندازے غلط ہیں.