غزہ کی پٹی میں دار القرآن و السنہ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرحمن جمل کے مطابق امسال گرمیوں میں تحفیظ القرآن کے مراکز میں طلبہ کی غیر معمولی کثرت دیکھی گئی اور غزہ میں کتاب اللہ کی تعلیم میں مصروف طلبہ کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ جمل نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ دارالقرآن کے مختلف پروگراموں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اور طالبات کی تعداد 32 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ ان مراکز قران میں پہلی مرتبہ نئے انداز سے تعلیمی پروگراموں کا اہتمام کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر جمل نے واضح کیا کہ غزہ کے فلسطینیوں کا مزاج قرآنی بنتا جا رہا ہے اور اہل غزہ ساری عرب دنیا کے لیے ایک نمونہ بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی تعلیمات پر مشتمل مختلف پروگراموں کو چلانے کے لیے مالیاتی وسائل کی انتہائی کمی ہے، تاہم عنقریب ہمیں توقع ہے کہ مستقبل قریب میں سارا غزہ ایک قرآنی معاشرہ میں ڈھل جائے گا۔ جمل کا یہ بھی کہنا تھا کہ اللہ کی خاص عنایات کی بدولت قرآنی تعلیمات کے حوالے سے غزہ میں نتائج توقعات سے بہت بڑھ کر آئے ہیں، ہم لوگوں کے قرآن کے حفظ کی جانب راغب ہونے کی امید کر رہے تھے مگر ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ قرآن کے طلبہ کی تعداد 50 ہزار تک پہنچ جائے گی، اس وقت دارالقرآن والسنہ میں 35 ہزار طلبہ ہیں جبکہ وزارت اوقاف کے مراکز اور مسلمان خواتین کی تنظیموں میں بھی ہزاروں طلبہ و طالبات قرآن کی بابرکت تعلیمات میں مشغول ہیں۔