غز ہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ کی سکیورٹی ایجنسیوں نے ایک بڑی کارروائی کے دوران منشیات کی بھاری مقدار کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی۔ یہ کارروائی وسطی غزہ میں پولیس کے تحت جنرل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ نے انجام دی جو انسدادِ منشیات کی مہم اور سماجی سلامتی کو مضبوط بنانے کی کاوشوں کا حصہ ہے۔
پولیس کے ترجمان کے مطابق کارروائی اُس وقت عمل میں لائی گئی جب ضلعی آپریشنز سینٹر سے ایک ٹرک کے ذریعے منشیات کی ممکنہ اسمگلنگ کی اطلاع ملی۔ اطلاع ملنے پر اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ٹرک کی تلاشی لی اور انتہائی مہارت سے چھپائی گئی 225 پیکٹ چرس برآمد کر لی۔
سکیورٹی اداروں نے بتایا کہ ضبط شدہ مواد کو اپنی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور مقدمہ انسدادِ منشیات کے ادارے کے سپرد کر دیا گیا ہے تاکہ مزید تحقیقات اور قانونی کارروائی کی جا سکے۔
سکیورٹی اداروں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ کارروائی اُن مسلسل کوششوں کا حصہ ہے جن کا مقصد منشیات فروش نیٹ ورکس کو ختم کرنا اور ان کے پھیلاؤ کو روکنا ہے تاکہ غزہ کے معاشرے کو منشیات کے خطرناک اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
پولیس کی گذشتہ تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں منشیات کے تاجر اکثر غیر ملکی اسمگلروں سے یہ مواد بغیر ادائیگی کے حاصل کرتے ہیں اور بعد ازاں مقامی سطح پر فروخت کے بعد اس کی رقم واپس کرتے ہیں۔
غزہ کی پٹی اس وقت انسانی المیے کے انتہائی سنگین حالات سے دوچار ہے۔ قابض اسرائیل کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں اب تک 2 لاکھ 38 ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ 11 ہزار سے زائد فلسطینی لاپتہ ہیں جبکہ شدید بھوک اور قحط نے درجنوں جانیں نگل لی ہیں۔ تباہ کن بمباری نے غزہ کے بیشتر علاقوں کو کھنڈر بنا دیا ہے، اور عالمی برادری عالمی عدالت انصاف کے احکامات کے باوجود قابض اسرائیل کی جارحیت روکنے میں ناکام رہی ہے۔
واضح رہے کہ 9 اکتوبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ شرم الشیخ میں غیر مستقیم مذاکرات کے بعد قابض اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے جس میں ترکیہ، مصر اور قطر نے بھی کردار ادا کیا اور امریکہ نے اس کی نگرانی کی۔
معاہدے کے تحت حماس نے 13 اکتوبر کو 20 قابض اسرائیلی اسیران کو زندہ حالت میں رہا کیا، جب کہ قابض اسرائیلی ذرائع کے مطابق مزید 28 اسیران کی لاشیں موجود ہیں جن میں سے 4 ان کے حوالے کی جا چکی ہیں۔
تاہم معاہدے کے دوسرے مرحلے پر قابض اسرائیل نے تاحال کوئی عمل درآمد نہیں کیا، جس کے مطابق غزہ کے انتظامی امور، امداد کی فراہمی اور تعمیر نو کے منصوبوں کی نگرانی کے لیے ایک “سماجی معاونت کمیٹی” تشکیل دی جانی تھی۔ سیاسی مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ انتظام حقیقی قومی اتحاد اور مکمل فلسطینی خودمختاری پر مبنی نہ ہوا تو غزہ ایک بار پھر انتشار اور بیرونی دباؤ کا شکار ہو جائے گا۔