فلسطینی پولیس نے غزہ کی پٹی میں منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کوسخت تنبیہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ منشیات کی لعنت کوعام کرنے والوں کی سزا موت ہو گی اور انہیں کسی صورت میں معاف نہیں کیا جائے گا. پولیس کی جانب سے یہ بیان اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں کچھ ایسے گروہ سرگرم ہیں جو مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان زیرزمین سرنگوں سے موساد کی جانب سے فراہم کردہ منشیات غزہ کو اسمگل کر رہے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ہفتے کو غزہ کی پٹی میں پولیس اہلکاروں کی ایک تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے فرسٹ لیفٹیننٹ رشید المصری نے بتایا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی “موساد” غزہ کی پٹی میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے خطرناک نوعیت کی منشیات اور ممنوعہ مصنوعات اسمگل کر رہی ہے. انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کچھ ایسے گروہ بے نقاب ہوئے ہیں جن کے اہلکاروں نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ انہیں باقاعدہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کی جانب سے منشیات کی غزہ کو اسمگلنگ کے عوض بھاری رقوم فراہم کی جاتی ہیں. رشید المصری کا کہنا تھا کہ موساد کے ایجنٹ اسرائیل میں تیار ہونے والی “الاٹرمیل” نامی منشیات کی ایک قسم کے کیپسول غزہ کو اسمگل کر رہی ہے. غزہ کےعلاوہ یہ منشیات عرب اور کئی دیگراسلامی مماک کو بھی اسمگل کی جاتی ہے. ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا اسطرح کی مصنوعات کا غزہ اور اسلامی ممالک کو اسمگل کرنے کا مقصد مسلم نوجوانوں کو ان کے بنیادی ایشوز سے ہٹانا اور نشے کا عادی کر کے مسلمانوں کی نئی نسل کو تباہ کرنا ہے. رشید المصری نے بتایا کہ موساد کے لیے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے اور غزہ کو منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث بعض افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جنہیں جلد اس گھناٶنے جرم کی سزا کے طور پر سزائے موت دی جائے گی. غزہ پولیس افسر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی حکام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی صورت میں بھی غزہ کو منشیات کا گڑھ نہیں بننے دیں گے.ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے محکمہ انسداد منشیات اور مساجد کے آئمہ وخطبا کے تعاون سے منشیات کی روک تھام کے لیے ایک مہم شروع کر رکھی ہے. یہ مہم ثمر آور ثابت ہو رہی ہے اور بڑی تعداد میں نشے کے عادی نوجوانوں نے اس لعنت کو ترک کر کے توبہ کر لی ہے.