اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان لگائی جانے والی زیر زمین دیوار پرایک بار پھر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیوار لگانے سے غزہ کی تحریک مزاحمت کو کمزور کیا گیا تو اس کا نقصان مصر کو ہو گا۔
جمعہ کے روز غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے ایک سال مکمل ہونے اور آہنی باڑ کے خلاف ایک عظیم الشان عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے راہنما حماد رقب نے مصری صدر حسنی مبارک پر زور دیا کہ وہ فولادی دیوار کی تعمیر فوری طورپر روکنے کے احکامات جاری کریں، کیونکہ دیوار کے ذریعے غزہ کی کمزوری کے براہ راست منفی اثرات مصرپر پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مصرکی سلامتی غزہ میں مزاحمت کی مضبوطی سے مشروط ہے، فلسطینی عوام کا گلا گھونٹ کر سلامتی حاصل نہیں کی جا سکتی۔
حماد رقب نے کہا کہ اسرآئیل کی جانب سے فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کے خلاف جارحیت کے تمام ہتھکنڈے بری طرح ناکام ثا بت ہوئے ہیں۔ طاقت اور ظلم کی بنا پر اسرائیل فلسطینی عوام کے جذبہ آزادی کو
دبا نہیں سکا۔
حماس کے راہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام گذشتہ کئی عشروں سے اسرائیلی مظالم کا شکار ہیں اور ظلم کی ایک بد ترین شکل غزہ کی معاشی ناکہ بندی کی صورت میں اہل فلسطین پر مسلط کی گئی ہے۔ صہیونی جارحیت کی موجودہ شکل بد ترین دہشت گردی ہے جو دنیا کے سامنے کھلے عام جاری ہے، جبکہ دنیا اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
رقب نے عرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی اور غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنےسے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
حماس کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی دہشت گردی کے ایک سال مکمل ہونے کے حوالے سے نکالی گئی ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ شرکا کے ہاتھوں میں سبز پرچم، بینرز اور کتبے تھے جن پر اسرائیل کے خلاف، حماس اور آزادی کے حق میں نعرے درج تھے۔