فلسطینی آئینی حکومت نے غزہ میں صدارتی انتخابات کے انعقاد کو روکنے کا اعلان کر دیا- وزیر داخلہ فتحی حماد نے کہا ہے کہ جن انتخابات کا اعلان غیر آئینی فلسطینی صدر محمود عباس نے کیا ہے ان کا انعقاد غزہ میں نہیں ہونے دیا جائے گا- محمود عباس کا فیصلہ غیر آئینی ہے- محمودعباس فلسطینی صدر نہیں ہے- واضح رہے کہ محمود عباس (جن کی مدت صدارت ختم ہوچکی ہے ) نے آئندہ جنوری میں انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے- فتحی حماد نے عرب اخبار ’’فلسطین ‘‘ کو انٹرویو میں کہا کہ محمود عباس کا اعلان فلسطینیوں میں تقسیم پیدا کرنا ہے- غزہ میں حماس کی حکومت صدارتی انتخابات کا اجراء نہیں ہونے دے گی – قومی اتفاق رائے کے بغیر انتخابات کا انعقاد بے فائدہ ہے- اس سے فلسطینیوں میں تقسیم پیدا ہوگی- فتحی حماد نے سیاسی قیدیوں کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے- ہم نے گزشتہ دنوں ایسے لوگوں کے خلاف مہم شروع کی تھی جن کے رابطے فلسطینی اتھارٹی سے تھے – ان میں اکثر کو رہا کر دیا گیا ہے- ان میں سے پانچ صد افراد ابھی بھی قید ہیں- جنہوں نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے – حماد نے غزہ جنگ کے حوالے سے کہا کہ جنگ سے پیدا ہونے والے بحران پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے- بعض سیکورٹی اہلکاروں کو حکومتی دفاتر میں رہائش دی گئی ہے, جبکہ غزہ کی ناکہ بندی اور تعمیراتی سامان کی عدم فراہمی کی وجہ سے مٹی سے عمارتیں تعمیر کی گئیں- البتہ ان عمارتوں پر بھی بھاری اخراجات آئے ہیں-