غزہ ۔مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ کے حکومتی میڈیا آفس نے بدھ کو بتایا کہ قابض اسرائیل نے غزہ میں سیز فائر کے نفاذ کے بعد اب تک 393 بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے نتیجے میں 279 فلسطینی شہید اور 652 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
دفتر نے ایک بیان میں اس بات کی شدید مذمت کی کہ قابض اسرائیلی فورسز مسلسل اور منصوبہ بند طریقے سے سیز فائر کی خلاف ورزیاں کر رہی ہیں۔ بدھ تک دستاویزی طور پر یہ خلاف ورزیاں 393 تک پہنچ چکی ہیں، جو بین الاقوامی انسانی قانون اور سیز فائر کے ساتھ منسلک انسانی پروٹوکول کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ خلاف ورزیاں شہریوں جن میں بچے، خواتین اور بزرگ شامل ہیں، کی جانوں کے ضیاع کا باعث بنی ہیں، جبکہ 652 افراد زخمی ہوئے اور 35 شہریوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا، جو قابض فورسز کی گھسپیٹ اور چھاپہ مہمات کے دوران ہوئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملے سیز فائر کے معاہدے کو کمزور کرنے اور علاقے میں خونریز میدان قائم کرنے کے قابض اسرائیل کے عزم کی تصدیق کرتے ہیں، جو غزہ میں سکیورٹی اور استحکام کے لیے شدید خطرہ ہے۔
قابض اسرائیل کی جارحیت میں 113 مرتبہ براہِ راست فائرنگ، گھروں، رہائشی علاقوں اور پناہ گزین خیموں پر حملے، 17 مرتبہ رہائشی اور زرعی علاقوں میں اور 174 مرتبہ زمینی، فضائی اور توپ خانے کے ذریعے حملے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ قابض اسرائیل نے 85 گھروں اور شہری عمارات کو تباہ کر کے فلسطینی عوام پر اجتماعی سزا دینے کی ایک منصوبہ بند سفاکانہ کارروائی کی ہے، جو جنیوا معاہدات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
حکومتی بیان میں قابض اسرائیل کو تمام انسانی اور سکیورٹی نتائج کی مکمل ذمہ داری دی گئی اور خبردار کیا گیا کہ اس جارحانہ رویے کی تسلسل بین الاقوامی کوششوں کو ناکام بنا دے گا۔
بیان میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ثالثی کرنے والی ریاستوں، معاہدے کے ضامن فریقین اور سلامتی کونسل پر زور دیا گیا کہ وہ فوری، مؤثر اور سنجیدہ اقدامات کر کے قابض اسرائیل کو قابو میں لائیں اور اسے سیز فائر اور انسانی پروٹوکول کی مکمل پاسداری پر مجبور کریں تاکہ شہریوں کی حفاظت ممکن ہو اور بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔
دفتر نے زور دیا کہ قابض اسرائیل کی یہ سنگین خلاف ورزیاں استحکام کے امکانات کو خطرے میں ڈالتی ہیں اور عالمی برادری کے لیے پیغام ہے کہ صرف مؤثر بین الاقوامی دباؤ ہی قابض اسرائیل کو قانون اور بین الاقوامی شرعی فیصلوں کی پاسداری پر مجبور کر سکتا ہے۔