غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ کے شہری دفاع نے اعلان کیا کہ وہ پیر اور منگل کی درمیانی شب متوقع نئے موسمی طوفان کا مقابلہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جبکہ غزہ میں وسائل کی شدید کمی ہے ایندھن ناپید ہے اور لاکھوں بے گھر فلسطینی پھٹے پرانے خیموں میں مقیم ہیں جو بارش سے بچا سکتے ہیں نہ سردی سے۔
شہری دفاع نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اس نے اپنی ٹیموں اور اپنے ’’انتہائی محدود‘‘ وسائل کو اس نئے موسمی نظام کے ممکنہ نقصانات سے نمٹنے کے لیے تیار کر لیا ہے خصوصاً اس لئے کہ ہزاروں بے گھر خاندان کمزور خیموں اور تباہ حال پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں جو ایک بار پھر ڈوب جانے کے دہانے پر ہیں۔
یہ گذشتہ دس دنوں میں دوسرا طوفانی نظام ہے۔ اس سے قبل آنے والے موسمی طوفان نے ہزاروں خیموں کو غرقاب کر دیا تھا جس نے قابض اسرائیل کی دو برس سے جاری نسل کش جنگ کے باعث پیدا شدہ انسانی المیے کو کئی گنا بڑھا دیا تھا۔
یہ تمام صورتحال ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب کوئی متبادل رہائش میسر نہیں۔ قابض اسرائیل جنگ بندی کے معاہدے کی اپنی ذمہ داریوں سے راہِ فرار اختیار کر رہا ہے خصوصاً بارڈر کھولنے اور پناہ گاہوں کے لیے ضروری سامان کی ترسیل سے۔ غزہ کو کم از کم تین لاکھ خیموں اور متحرک گھروں کی فوری ضرورت ہے تاکہ بے گھر فلسطینیوں کیلئے کم از کم رہائش کا بندوبست ہو سکے۔
غزہ کی سرکاری میڈیا آفس کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے طوفان نے دو لاکھ اٹھاسی ہزار بے گھر خاندانوں کی تکالیف میں اضافہ کیا جو ڈوبنے اور زندگی کی بنیادی ضروریات سے محرومی کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس وقت بھی شہری ایک اور موسمی طوفان کی تیاری کر رہے ہیں جو تیز ہواؤں اور موسلا دھار بارشوں کے ساتھ آئے گا۔
بیان میں بڑھتی ہوئی ایندھن کی قلت پر خصوصی روشنی ڈالی گئی جسے دفاعِ مدنی کی کارکردگی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا۔ جنگ نے غزہ کے نوے فیصد سول ڈھانچے کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں تقریباً سات کروڑ ٹن ملبہ باقی رہ گیا ہے۔
دفاعِ مدنی نے خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر ایندھن مہیا نہ کیا گیا تو کیمپوں کی مشکلات کئی گنا بڑھ جائیں گی اور وہ یا تو بارش کے پانی میں ڈوب جائیں گے یا سمندری مد کے پانی کی لپیٹ میں آ جائیں گے۔ دفاعِ مدنی نے عالمی اور عرب دنیا سے فوری اور بھرپور امداد کی اپیل کی ہے تاکہ منڈلاتے ہوئے اس طوفانی موسم سے پہلے ضروری وسائل مہیا کیے جا سکیں۔
جنگ بندی کا معاہدہ دس اکتوبر سنہ2025 کو نافذ ہوا تھا مگر اس سے قبل قابض اسرائیل کی تباہ کن نسل کشی نے لگ بھگ انہتر ہزار فلسطینیوں کو شہید اور ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد کو زخمی کر دیا تھا۔