Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا، یورپی کمشنر نے ہنگامی امداد کی اپیل کی

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

یورپی یونین کی مساوات ،تیاری اور بحرانوں کے انتظام کی کمشنر حاجہ لحبیب نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کے لیے انسانی امداد بڑی مقدار میں اور مسلسل بنیادوں پر داخل ہونی چاہیے کیونکہ وقفے وقفے سے امداد کی فراہمی محصور آبادی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا نہیں کر سکتی۔

یہ بات انہوں نے پیر کے روز صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی جو برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔ اس دوران انہوں نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کے داخلے پر عائد سخت پابندیوں کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔

یورپی کمشنر نے واضح کیا کہ سیز فائر معاہدے کے باوجود فلسطینیوں کو روزانہ قتل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دو ہفتے قبل ان کا مصر کا دورہ ہوا مگر انہیں غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ رفح سرحدی گزرگاہ پر انسانی امداد سے لدے سینکڑوں ٹرک تاحال روکے گئے ہیں۔

لحبیب نے کہا کہ انہوں نے مصر کے دورے کے دوران پہلے ہی غزہ میں داخل ہونے کے ارادے کا اعلان کیا تھا مگر قابض اسرائیل نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امدادی کارکنوں کو متعدد انتظامی رکاوٹوں کا سامنا ہے جو غزہ کے عوام تک انسانی امداد پہنچانے میں بڑی رکاوٹ بن رہی ہیں۔

یورپی کمشنر نے خبردار کیا کہ سردیوں کے مہینوں میں غزہ کی انسانی ضروریات میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے اور اس تناظر میں انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ غزہ کے لیے امداد سیلاب کی طرح بہنی چاہیے قطرہ قطرہ نہیں۔

اگرچہ سنہ 10 اکتوبر گزشتہ سے سیز فائر نافذ العمل ہے مگر قابض اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث غزہ میں فلسطینیوں کی زندگیوں میں کوئی حقیقی بہتری نہیں آ سکی۔ امدادی ٹرکوں کے داخلے پر سخت پابندیاں انسانی پروٹوکول کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

سنہ 7 اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیل نے امریکہ اور یورپ کی حمایت سے غزہ میں منظم نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے جس میں قتل بھوک پیاس تباہی جبری بے دخلی اور گرفتاریاں شامل ہیں۔ یہ سب کچھ عالمی برادری کی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کیا گیا۔

اس نسل کشی کے نتیجے میں 2 لاکھ 41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ 11 ہزار سے زائد افراد لاپتا ہیں جبکہ سیکڑوں ہزار فلسطینی بے گھر افراد بن چکے ہیں۔ قحط کے باعث درجنوں جانیں ضائع ہو چکی ہیں جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں جبکہ غزہ کے شہروں اور علاقوں میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیل چکی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan