مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں شدید موسمی حالات کے باعث متاثرہ اور تباہ حال عمارتوں کے منہدم ہونے کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ کمیٹی نے زور دے کر کہا کہ یہ عمارتیں براہ راست شہریوں کی جانوں کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہیں اور اس کے نتیجے میں شہدا اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
کمیٹی نے وضاحت کی کہ ہزاروں شہری متبادل ذرائع کی عدم دستیابی اور مناسب پناہ گاہوں کے فقدان کے باعث غیر محفوظ گھروں اور عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہیں جس سے غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر رہا ہے۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے اس امر پر بھی زور دیا کہ غزہ کے لیے انسانی امداد کے بہاؤ میں فوری اور نمایاں اضافہ ناگزیر ہے اور اس کے تسلسل کو یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ فوری اور درمیانی مدت کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ ان ضروریات میں خوراک، رہائش، بنیادی اشیائے ضرورت کے ساتھ ساتھ اس اہم سامان کی فراہمی بھی شامل ہے جو اس بنیادی ڈھانچے کی مرمت کے لیے درکار ہے جسے وسیع پیمانے پر تباہی کا سامنا ہے۔
کمیٹی نے اس بات پر سخت زور دیا کہ انسانی امداد کی بلا رکاوٹ اجازت دی جائے اور اسے تیز رفتار اور محفوظ انداز میں غزہ کے تمام علاقوں تک پہنچایا جائے تاکہ بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال میں عوام کی تکالیف کو کسی حد تک کم کیا جا سکے۔
یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قابض اسرائیل سنہ 2023ء سات اکتوبر سے غزہ پر ایک تباہ کن جنگ مسلط کیے ہوئے ہے جسے امریکہ اور یورپی حمایت حاصل ہے۔ اس جنگ میں قتل، بھوک، تباہی، جبری بے دخلی اور گرفتاریاں شامل ہیں اور یہ سب کچھ عالمی برادری کی اپیلوں اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے جاری ہے۔
اس سفاک جنگ کے نتیجے میں دو لاکھ41 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن کی اکثریت بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ 11 ہزار سے زیادہ افراد تاحال لاپتا ہیں جبکہ لاکھوں شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔ غزہ میں پھیلتی ہوئی بھوک نے بھی متعدد جانیں نگل لی ہیں اور پورے قطاع کے بیشتر شہروں اور علاقوں میں ہمہ گیر تباہی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
