اسنتبول ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
ترکیہ کے شہر استنبول میں وقف الدیانۃ ترکیہ کے زیر اہتمام غزہ کے حق میں منعقد ہونے والی عالمی انسانی سربراہی کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ غزہ کی پٹی میں ایک بین الاقوامی امدادی رابطہ مرکز قائم کیا جائے جو ترکیہ، قطر، مصر اور اردن کی مشترکہ نگرانی میں کام کرے اور اس میں غزہ کی مقامی سماجی تنظیموں کی شمولیت بھی یقینی بنائی جائے تاکہ انسانی امداد تیزی، شفافیت اور مکمل سکیورٹی کے ساتھ متاثرین تک پہنچ سکے۔
منگل کے روز شروع ہونے والی اس کانفرنس میں 30 سے زائد ممالک اور 350 سے زیادہ انسانی و رفاہی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے تعلیم، صحت، انسانی امداد، خواتین اور بچوں کے تحفظ جیسے موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی۔ اس کے علاوہ غزہ کی دوبارہ تعمیر نو اور تعلیمی شعبے کی بحالی کے لیے ایک اکیڈمک اتحاد کے قیام کی تجاویز بھی پیش کی گئیں۔
بدھ کے روز جاری ہونے والے اختتامی اعلامیے میں کہا گیا کہ غزہ کا انسانی المیہ ایک علاقائی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے جو پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ قابض اسرائیل کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں گھروں، ہسپتالوں، سکولوں اور عبادت گاہوں کی تباہی نے غزہ کو ایک بدترین انسانی سانحہ میں بدل دیا ہے، جہاں لوگ خوراک، پانی، بجلی اور پناہ جیسی بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔
اعلامیے نے زور دیا کہ عالمی برادری پر اخلاقی اور انسانی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ غزہ کی فوری دوبارہ آبادکاری کرے اور اہل غزہ کو اپنی معمول کی زندگی بحال کرنے کے قابل بنائے۔ اس مقصد کے لیے مشترکہ عالمی کوششوں کو تیز تر کرنے اور مسلسل انسانی امداد کے بہاؤ کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔
کانفرنس کی سفارشات میں یتیموں کی کفالت کے فوری پروگرام، عارضی پناہ گاہوں کے قیام، میدانی ہسپتالوں اور ایمرجنسی یونٹس کو فعال بنانے، تباہ شدہ سکولوں، صحت مراکز اور مساجد کی تعمیر نو شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ طلبہ اور نوجوانوں کے لیے تعلیمی وظائف اور فنی تربیت کے پروگرام شروع کرنے کی سفارش بھی کی گئی۔
کانفرنس نے سول سوسائٹی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا کے درمیان تعاون بڑھانے کی اپیل کی تاکہ انسانی امدادی سرگرمیوں کا تسلسل برقرار رہے اور غزہ کے عوام کی المناک حالت دنیا کے سامنے لائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سنہ 2023ء سے قابض اسرائیلی افواج، امریکہ اور یورپ کی پشت پناہی میں غزہ کی پٹی پر نسل کشی کے منظم جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں جن میں قتل عام، قحط مسلط کرنا، تباہی، جبری بے دخلی اور گرفتاریوں جیسے مظالم شامل ہیں۔ یہ سب کچھ بین الاقوامی عدالت انصاف کی ہدایت اور عالمی مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔
قابض اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک دو لاکھ انتالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے، جبکہ گیارہ ہزار سے زیادہ فلسطینی لاپتہ ہیں۔ لاکھوں شہری بے گھر ہو چکے ہیں اور بھوک و بیماری نے درجنوں بچوں اور بزرگوں کی جان لے لی ہے۔