Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

غزہ میں امریکی منصوبہ: اسرائیلی مفادات کیلئے عالمی فورس کی تیاری

غزہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

امریکی ویب سائٹ ’ایکس یوس‘ کے مطابق امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک نئے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں وسیع اختیارات کی حامل بین الاقوامی فوجی قوت تشکیل دینا ہے۔ تاہم فلسطینی مزاحمتی دھڑوں نے واضح کیا ہے کہ وہ ایسی کسی قوت کو صرف اسی صورت قبول کریں گے جب اس کا کردار سرحدی نگرانی اور جنگ بندی پر عمل درآمد کی نگرانی تک محدود ہو۔

رپورٹ کے مطابق واشنگٹن نے اس منصوبے کی ابتدائی مسودہ قرارداد سلامتی کونسل کے کئی ارکان کو بھیج دی ہے۔ اس قرارداد میں غزہ کی نگرانی، اس میں سکیورٹی فراہم کرنے اور انتظامی کنٹرول کے لیے ایک بین الاقوامی فورس کے قیام کی تجویز شامل ہے۔ یہ اقدام اس جنگ بندی معاہدے کے تسلسل میں ہے جو دس اکتوبر سنہ2025ء کو نافذ ہوا تھا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر مبنی ہے جو جنگ کے بعد کے مرحلے سے متعلق ہے۔

قرارداد کے مسودے کے مطابق امریکہ اور اس منصوبے میں شامل ممالک کو غزہ میں ایک عبوری حکومت کے قیام کے لیے مکمل اختیارات دیے جائیں گے، جسے ’مجلسِ امن‘ کے نام سے تشکیل دیا جائے گا اور اس کا عمل دخل کم از کم سنہ2027ء کے آخر تک جاری رہے گا۔

دستاویز کے مطابق یہ بین الاقوامی قوت غزہ کی سرحدوں پر قابض اسرائیل اور مصر کے ساتھ سکیورٹی یقینی بنائے گی، شہریوں اور انسانی راہداریوں کی حفاظت کرے گی اور غزہ میں مبینہ طور پر موجود عسکری ڈھانچے کو تباہ کر کے اس کی دوبارہ تعمیر کو روکے گی۔ مزید یہ کہ یہ فورس غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد اور ایک تربیت یافتہ فلسطینی پولیس فورس کی تشکیل میں کردار ادا کرے گی۔

’ایکس یوس‘ نے دعویٰ کیا کہ اس منصوبے کا مقصد غزہ میں نام نہاد استحکام پیدا کرنا اور مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنا ہے۔ ضرورت پڑنے پر قابض اسرائیلی فوج کو اس فورس کی مدد کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ جنگ بندی کے انتظامات کو برقرار رکھا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ یہ قرارداد آئندہ دنوں میں سلامتی کونسل کے ارکان کے درمیان بحث کا مرکز بنے گی، جبکہ امریکہ کی خواہش ہے کہ اس پر چند ہفتوں میں ووٹنگ ہو تاکہ جنوری سنہ2026ء میں پہلی فورس کو غزہ میں تعینات کیا جا سکے۔

اسی اہلکار نے کہا کہ یہ فورس محض امن برقرار رکھنے والی نہیں بلکہ ایک ’’نفاذی قوت‘‘ ہو گی جس میں کئی ممالک کے فوجی دستے شامل ہوں گے اور ان کا انتخاب ’’مجلسِ امن برائے غزہ‘‘ کے ساتھ ہم آہنگی سے کیا جائے گا۔

امریکی چینل ’فوکس نیوز‘ نے انکشاف کیا کہ اس منصوبے کی تیاری میں 16 ممالک اور 20 امریکی سرکاری ادارے شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی نیشنل انٹیلی جنس کی سربراہ ٹولسی گیبارڈ نے قابض اسرائیل کے شہر کریات گات میں امریکی رابطہ مرکز کا اچانک دورہ کیا اور کہا کہ ’’غزہ میں بین الاقوامی ہم آہنگی ایک نمونہ ہے کہ جب اقوام مشترکہ مفادات پر متحد ہوں تو کیا حاصل کر سکتی ہیں۔‘‘

گیبارڈ نے غزہ کی سرحد پر کرم ابو سالم کے مقام کا بھی دورہ کیا اور وہاں جاری انسانی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر ایک امریکی انٹیلی جنس عہدیدار کے مطابق انہوں نے صدر ٹرمپ کے اس ہدف کی حمایت کی جس کا مقصد خطے میں ’’امن قائم کرنا‘‘ بتایا گیا ہے۔

اسی دوران ’نیوز نیشن‘ نے اطلاع دی کہ گیبارڈ نے قابض اسرائیلی انٹیلی جنس حکام سے ملاقاتیں کیں جن میں اس مجوزہ بین الاقوامی فورس کی ترتیب و تفصیل پر گفتگو کی گئی۔ برطانوی اخبار ’ٹیلی گراف‘ نے لکھا کہ اس فورس کے لیے زیادہ تر فوجی مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے لیے جائیں گے تاکہ علاقائی کشیدگی میں کمی لائی جا سکے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا کہ ’’غزہ میں استحکام کے لیے فورس‘‘ جلد تعینات کی جائے گی اور اس کے سربراہوں کا تقرر کیا جا رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی کہا کہ بین الاقوامی فورس کے قیام کے لیے مشاورت جاری ہے تاہم اس کی تفصیلات قابض اسرائیل کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کی جائیں گی۔

دوسری جانب واشنگٹن اور قابض اسرائیل اس فورس کو مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہیں جبکہ فلسطینی مزاحمتی جماعتوں نے دوٹوک کہا ہے کہ وہ صرف ایسی فورس کو قبول کریں گے جس کا کام سرحدوں پر نگرانی اور جنگ بندی پر عملدرآمد کی نگرانی تک محدود ہو۔

حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے کہا کہ فلسطینی دھڑے صرف اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ایسی قوت کو قبول کریں گے جو جنگ بندی کی نگرانی اور سرحدوں پر نگرانی کا فریضہ انجام دے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس فورس کی نوعیت، مدت اور طریقہ کار کا تعین اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق ہونا چاہیے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan