Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

حماس

غزہ میں القسام کمانڈر رائد سعد کی بہادری اور قربانی

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے سینئر کمانڈر رائد سعد کا نام ایک بار پھر خبروں کی سرخیوں میں آگیا ہے جب قابض اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں ایک گاڑی پر فضائی حملہ کر کے ان کی شہادت کا دعویٰ کیا۔ اس خبر کی تصدیق حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے اتوار کے روز تحریک حماس کے قیام کی 38ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے خطاب میں کی۔

رائد سعد کو القسام بریگیڈز کے ان تاریخی اور نمایاں کمانڈروں میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں نے دو دہائیوں سے زائد عرصے تک تحریک حماس کے عسکری ونگ کی مضبوط عسکری بنیادوں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا اور مزاحمتی ڈھانچے کو منظم کرنے میں فیصلہ کن خدمات انجام دیں۔

قابض اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں رائد سعد کو حماس کے عسکری ونگ میں اسلحہ سازی کے شعبے کا کمانڈر قرار دیتے ہوئے انہیں سات اکتوبر کے آپریشن کے منصوبہ سازوں میں سے ایک بتایا۔

سنہ 2023ء سات اکتوبر کو القسام بریگیڈز نے تاریخی معرکہ طوفان الاقصیٰ انجام دیا جس کے دوران سینکڑوں فلسطینی مجاہدین نے غزہ کے مضافات میں واقع قابض اسرائیلی فوجی اڈوں اور بستیوں پر حملے کیے۔ اس کارروائی میں سینکڑوں قابض فوجیوں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا۔ یہ آپریشن غزہ پر 18 برس سے جاری ظالمانہ محاصرے اور فلسطینی مقدسات بالخصوص مسجد اقصیٰ کے خلاف بڑھتی ہوئی قابض اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیا گیا۔

پہلی نسل کے مزاحمتی قائد

رائد سعد 15 اگست 1972ء کو غزہ شہر میں پیدا ہوئے۔ وہ القسام بریگیڈز کے ان اولین کمانڈروں میں شامل تھے جنہوں نے سنہ 2000ء میں شروع ہونے والی دوسری فلسطینی انتفاضہ کے دوران مزاحمتی گروہوں کی تنظیم نو اور عسکری ڈھانچے کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کیا۔

سنہ 2003ء سے وہ القسام بریگیڈز کی عسکری کونسل کے رکن رہے اور ماضی میں القسام کے کمانڈر ان چیف محمد الضیف کے نہایت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔

گزشتہ برسوں کے دوران رائد سعد پر قابض اسرائیل کی جانب سے متعدد قاتلانہ حملے کیے گئے۔ ان میں سب سے نمایاں سنہ 2006ء کا وہ حملہ تھا جب قابض اسرائیلی فضائیہ نے القسام بریگیڈز کی عسکری کونسل کے اجلاس کو نشانہ بنایا تاہم رائد سعد اس حملے میں معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

وہ کئی برسوں سے قابض اسرائیلی فوج کو انتہائی مطلوب مزاحمتی قائدین میں شمار ہوتے رہے۔

غزہ بریگیڈ سے رکنِ عملیات تک

اپنے طویل عسکری سفر کے دوران رائد سعد نے کئی اہم ذمہ داریاں نبھائیں۔ وہ پہلے غزہ شہر کے بریگیڈ کمانڈر رہے اور بعد ازاں القسام بریگیڈز میں عسکری اسلحہ سازی کے شعبے کی قیادت سنبھالی جیسا کہ مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا۔

بعد کے مرحلے میں انہیں جنرل عسکری کونسل میں آپریشن کمیٹی کا رکن مقرر کیا گیا۔ بعد ازاں یہ ذمہ داریاں محمد السنوار کو سونپی گئیں تاہم اس کے باوجود رائد سعد تحریک کے عسکری اور تنظیمی ڈھانچے کے نہایت بااثر اور اہم کمانڈروں میں شامل رہے۔

جنگ بندی کے بعد اور نسل کشی کی جنگ کے توقف کے مرحلے میں رائد سعد نئے عسکری کونسل کے رکن بنے جہاں القسام بریگیڈز کی صفوں کی ازسرنو تنظیم کی جا رہی تھی۔ وہ عسکری کارروائیوں کی نگرانی پر مامور تھے اور انہیں عزالدین الحداد کے بعد قیادت میں دوسرے اہم ترین فرد سمجھے جاتے تھے۔

ذرائع کے مطابق رائد سعد موجودہ عسکری قیادت میں عمر کے اعتبار سے سب سے بڑے اور تجربے کے لحاظ سے سب سے زیادہ سینئر کمانڈر تھے۔ انہیں القسام بریگیڈز کی عسکری تاریخ اور مزاحمتی جدوجہد کی باریکیوں پر گہری دسترس حاصل تھی۔

گذشتہ دو برسوں کی تباہ کن جنگ کے بعد مزاحمتی عسکری ڈھانچے کی بحالی کے لیے ان پر غیر معمولی اعتماد کیا جا رہا تھا کیونکہ قابض اسرائیلی سفاکیت کے نتیجے میں تنظیمی ڈھانچہ شدید نقصان کا شکار ہوا تھا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan