ملائشیا کی غزہ میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف میڈیکل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر نواز حسین نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں کئی انوکھی طرز کی بیماریاں پھیل رہی ہیں.کئی اسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں کے امراض کی علامات بجلی کے کرنٹ لگنے سے پھیلنے والے امراض کی علامات کے مشابہ ہیں. ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں ایسے مریضوں کی تعداد 2000 ہزارسے زیادہ ہے اور ان کے فوری طور پر بیرون ملک علاج معالجے کی ضرورت ہے، کیونکہ غزہ میں اس طرح کے امراض کے علاج کی سہولت میسر نہیں. خیال رہے کہ دو سال قبل غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ میں عالمی سطح پرممنوعہ اور مہلک ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال کیا گیا تھا. جنگ کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متاثر ہونے والے شہری دو سال گذرنے کے بعد بھی صحت یاب نہیں ہو سکے اور ان کے زخم مسلسل خراب ہو رہے ہیں. ملائشین میڈیکل ٹیم کے سربراہ نواز حسین نے عرب خبررساں ایجنسی” قدس پریس”کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ انہوں نے غزہ میں دو ہفتے کے قیام میں دوران مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج مریضوں کا طبی معائنہ کیا. انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ غزہ میں صحت کی صورت جنگ زدہ ملک افغانستان سے بھی بدتر ہے. نوازحسین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسپتالوں میں کثیر تعداد میں ایسی انوکھی بیماریوں کا شکار مریض بھی دیکھے جو اس سے قبل اورکہیں بھی نہیں دیکھی گئیں. ان انوکھی نوعیت کی بیماریوں میں کئی مریضوں میں ایسی علامات موجود ہیں جو عام طور پر بجلی کے شدید جھٹکنے لگنے کی صورت میں پیدا ہوتی ہیں. اس سلسلے میں جب ان مریضوں سے معلوم کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ “وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ وہ دو سال قبل اسرائیل کی غزہ پر مسلط جنگ میں اسرائیلی بمباری سے زخمی ہوئے تھے، جس کے بعد وہ مسلسل اسی کربناک امراض کا شکار ہیں”. ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر نواز حسین نے کہا کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ یہ انوکھی نوعیت کے امراض اسرائیل کے کیمیائی ہتھیاروں کے مضر اور دیر پا رہنے والے اثرات ہیں. اس طرح کی کل مریضوں کی تعدد دو ہزار سے زیادہ ہے اور ان میں، بچے اور خواتین بھی شامل ہیں. ایک دوسرے سوال پر ڈاکٹر نواز نے کہا کہ غزہ کے اسپتالوں میں جہاں بنیادی ضرورت کی ادویہ کی شدید قلت ہے وہیں طبی آلات کا بھی فقدان ہے جس کے باعث بہت سے حساس امراض کا آپریشن اور علاج ناممکن ہو رہا ہے. انہوں نے بتایا کہ غزہ کے ایک مرکزی اسپتال الشفاء میں مریضوں کی تشخیص کے دوران معلوم ہوا کہ وہاں پر زیرعلاج کئی مریض خون کے سرطان میں مبتلا ہیں. کینسر کی یہ مہلک مرض انہیں غزہ جنگ کے بعد لاحق ہوئی جب وہ جنگ میں زخمی ہو کر اسپتال داخل کئے گئے. ڈاکٹر نوازنے کہا کہ انہیں فلسطینی وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ خون کے کینسر کے مریضوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ غزہ جنگ کے بعد دیکھا گیا ہے. گذشتہ دوسال کے اعدادو شمار کے مطابق خون کے سرطان کے مریضوں کی تعداد میں مجموعی طور پر 11 فیصد مریضوں کا اضافہ ہوا ہے.