غزہ پولیس نے مقامی سطح پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے والے ایک گروہ کے متعدد عناصر کوحراست میں لے کر ان سے پوچھ گچھ شروع کی ہے- غزہ میں سیکیورٹی اداروں کی ایک ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس خفیہ اطلاع پر کئی روز سے مشتبہ افراد کی نگرانی کر رہی تھی، اس کارروائی کے تحت گذشتہ روز متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے- گرفتار ہونے والے مقامی جاسوسوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے اسرائیلی خفیہ ادارے ـ’’شاباک‘‘ کے ساتھ روابط تھے اور ان سے مالی معاونت کے عوض وہ اسرائیل کو اہم شخصیات اور اداروں کی معلومات فراہم کرتے رہے ہیں- اسرائیلی حکام کے ساتھ ان کے ہفتے میں کم از کم دو مرتبہ موبائل فون یا انٹرنیٹ کے ذریعے رابطے رہے ہیں- اس کے علاوہ اسرائیلی ایجنٹوں اور قابض فوج کے درمیان بعض مخصوص مقامات پر ملاقاتیں بھی ہوتی تھیں جہاں وہ ایک دوسرے سے معلومات شیئر کرنے کے علاوہ اسرائیلی حکام انہیں رقوم اور جدید آلات بھی فراہم کرتے تھے- رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ کے اہلکار غزہ کے شہریوں کو بلیک میلنگ ، لالچ اور رعب کے ذریعے اپنے چنگل میں پھنساتے اور انہیں معلومات فراہم کرنے پر مجبور کرتے ہیں- تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی اہلکاروں نے غزہ کے ایک شہری کو اپنے دفتر میں بلا کر اسے چائے پیش کی اور ساتھ ہی دھمکی دی کہ اگر وہ مجاہدین کے اہم مقامات سے متعلق انہیں معلومات فراہم نہیں کرے گا تو اس کی اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ چائے نوشی کی تصویر شائع کی جائے گی- ایک دوسرے شہری سے کہا گیا کہ وہ اگر مجاہدین کے ٹھکانوں سے متعلق اسرائیلی فوج کو معلومات فراہم کرے تو اس کے سرطان میں مبتلا بیٹے کے مفت علاج کا انتظام کیاجا ئے گا-زیر تفتیش افراد نے بتایا کہ حال ہی میں اسرائیلی فوجی ان سے غزہ کی اہم مساجد، پولیس کے مراکز، اہم شخصیات کی رہائش گاہوں اور حماس کے قائدین کے متعلق معلومات کی فراہمی کامطالبہ کرتے رہے ہیں-