عالمی ادارہ صحت نے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط معاشی ناکہ بندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہر سے معاشی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں غزہ میں صحت کی بگڑتی صورت حال اور غربت میں روز افزوں اضافے کے باعث انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے شہر پرمسلط معاشی ناکہ بندی سے غربت اور بے روزگاری کا راج ہے جبکہ شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ گذشتہ برس کے آخر میں غزہ کی پٹی میں شہریوں کی استعداد کار 80 فیصد سے کم ہوکر 40 فیصد تک آ گئی تھی جس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں غربت کی شرح مزید اضافےکے بعد 70 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور غزہ کے شہریوں کی یومیہ آمد صرف دو ڈالر رہ گئی ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط معاشی ناکہ بندی اور خشک سالی کے باعث شہر میں ادویات اور خوراک کی قلت کے بعد صاف پانی کی فراہمی بھی رک گئی ہے جس سے موذی امراض کےپھیلنے کا اندیشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی طرف سے غزہ کے زمینی راستے بند کیے جانے کے باعث نہ صرف ادویات کی غزہ کو ترسیل رک گئی ہے بلکہ عالمی ماہرین طب کے غزہ نہ پہنچنے کے باعث میڈیکل ٹریننگ کے کئٓی پروگرامات بھی تعطل کا شکار ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرتے ہوئے شہر کو تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔