محاصرہ مخالف قومی تنظیم کے ڈپٹی چیئرمین جمال خضری نے کہا ہے صہیونی وزراء کونسل کی جانب سے کراسنگز پر نرمی برتنے کی مصنوعی قرارداد دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، انہوں نے غزہ کا محاصرہ مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ خضری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’ایک ماہ قبل جس وقت سے یہ فیصلہ کیا گیا صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، صرف کچھ جہات پر بہتری آئی ہے‘‘‘‘ خضری نے تاکیداً کہا کہ فلسطینی قوم محاصرے کا مکمل خاتمہ چاہتی ہے جس میں ممنوعہ اشیاء کی کسی فہرست کے بغیر ہر طرح کے سامان کو راہداریوں سے گزرنے دیا جائے، تعمیراتی سامان، خام مال، صنعت میں استعمال ہونے والا مال، ہنرمندوں کے کام آنے والی اشیاء اور خستہ حال عمارتوں کی بحالی کی اشیاء کی غزہ کو فوری ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ محاصرے میں نرمی کے فیصلے، اگر واقعتاً اس کی کوئی اصل ہے، پر موجودہ صورتحال میں عمل کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی، کیونکہ چار میں سے شجاعیہ اور صوف کی دو کراسنگز مکمل طور پر بند ہیں، کارنی کی گراسنگ ہفتہ میں صرف دو مرتبہ کھولی جاتی ہے۔ کرم ابوسالم کی کراسنگ ہفتے میں پانچ روز کھلتی ہے جس کی وجہ سے ضرورت کے مطابق مطابق سیکڑوں ٹرک غزہ کی پٹی میں داخل نہیں ہو سکتے۔ خضری نے کہا کہ غزہ میں روزانہ 800 ٹرک سامان کی ضرورت ہے جبکہ صرف 120 تا 150 ٹرک وہاں پہنچ رہے ہیں۔ غزہ محاصرہ مخالف کمیٹی کے سربراہ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل پانی صاف کرنے والے پلانٹ کو غزہ داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا جس کی وجہ سے غزہ میں 90 فیصد پانی پینے کے قابل نہیں۔ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ مسلسل غزہ داخل نہیں ہونے دیے جا رہے۔ روزانہ غیر صاف شدہ 10 کروڑ لٹر پانی سمندر میں گر رہا ہے جس سے انسانی اور سمندری حیات کو سخت خطرہ ہے۔ خضری نے اپنے بیان کے آخر میں غزہ کی چاروں راہداریاں کھولنے، ہر قسم کے سامان کی آمد کی اجازت کے ساتھ ساتھ غزہ اور مغربی کنارے کے مابین پرامن رستہ کھولنے کی بھی تاکید کی، انہوں نے بحری راہگذر کے ذریعے دنیا کے ساتھ غزہ کے رابطے پر بھی زور دیا۔