Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

خاص خبریں

غزہ سے ہدّار گولڈن کی واپسی، خاندان نے نیتن یاھو سے ملاقات مسترد کر دی

مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض اسرائیلی فوج کے افسر ہدار گولڈن کے اہل خانہ نے جس کی لاش حال ہی میں غزہ کی پٹی سے واپس کی گئی ہے، قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے ملاقات کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

قابض اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ فرانزک تحقیقات کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ انہیں موصول ہونے والی لاش دراصل ہدار گولڈن ہی کی ہے۔ حکام کے مطابق گولڈن سنہ2014ء میں غزہ پر قابض اسرائیلی جارحیت کے دوران مارا گیا تھا اور اس کی لاش تقریباً گیارہ برس تک فلسطینی مزاحمت کاروں کے پاس رہی، جس کے بعد اسے حال ہی میں قابض اسرائیل کے حوالے کیا گیا۔

گولڈن کے اہل خانہ نے گذشتہ برسوں میں اپنے بیٹے کی لاش کی واپسی کے لیے ایک بھرپور مہم چلائی۔ اس مہم میں اس افسر کے اہل خانہ کے ساتھ ایک اور صہیونی فوجی کے لواحقین بھی شامل تھے، جس کی لاش بھی اسی جنگ کے دوران قبضے میں لی گئی تھی۔ قابض اسرائیل نے اس دوسرے فوجی کی باقیات رواں برس کے آغاز میں وصول کر لی تھیں۔

صہیونی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے گولڈن کی لاش واپس کرنے کے بدلے ایک انسانی مطالبہ رکھا تھا کہ قابض اسرائیل اپنے زیر قبضہ علاقے میں واقع ایک سرنگ کے اندر محصور درجنوں فلسطینی مزاحمت کاروں کو محفوظ راستہ فراہم کرے۔

تاہم قابض اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے گذشتہ جمعرات کو سلامتی کابینہ کے اجلاس میں اس طرح کے کسی معاہدے کی موجودگی کی سختی سے تردید کی۔

واضح رہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے آغاز کے بعد، جو دس اکتوبر کو نافذ ہوا، فلسطینی مزاحمتی دھڑوں نے 20 قابض اسرائیلی اسیران کو زندہ اور 25 کی لاشیں قابض اسرائیل کے حوالے کیں، جب کہ صہیونی حکام کے بقول مزید 3 لاشوں کی تلاش جاری ہے۔

قابض اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ واپس کی جانے والی ایک لاش کسی قابض اسرائیلی قیدی کی نہیں تھی جبکہ ایک اور باقیات پہلے سے موصول شدہ باقیات کا حصہ نکلا۔

قابض اسرائیل نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات کا آغاز باقی قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی سے مشروط کر دیا ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ تباہ حال غزہ میں ملبے تلے لاشوں کی تلاش ایک نہایت مشکل اور وقت طلب عمل ہے جس کے لیے صبر اور انسانی تعاون کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے نشاندہی کی ہے کہ تقریباً 9500 فلسطینی شہداء کی لاشیں تاحال قابض اسرائیلی بمباری کے ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ اسی وقت 10 ہزار سے زائد فلسطینی اسیران قابض جیلوں میں انتہائی سخت اور غیر انسانی حالات میں قید ہیں، جن میں بچے، خواتین اور بیمار بزرگ بھی شامل ہیں۔ فلسطینی اور اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ قیدی روزانہ اذیت، بھوک اور طبی غفلت کا شکار ہیں۔

یہ تمام حقائق واضح کرتے ہیں کہ قابض اسرائیل نہ صرف غزہ میں اجتماعی قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ انسانی قدروں اور عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، جبکہ عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan