مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
غزہ میں وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کش جنگ کے نتیجے میں 7 اکتوبر سنہ 2023ء سے اب تک شہداء کی مجموعی تعداد 70 ہزار 665 تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے ہسپتالوں میں مزید 2 شہداء کے جسد خاکی لائے گئے جبکہ 6 زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔
وزارت صحت نے اپنے صحافتی بیان میں بتایا کہ 11 اکتوبر کو نافذ ہونے والی سیز فائر کے بعد سے اب تک 393 فلسطینی شہید اور 1068 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس دوران تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے 632 شہداء کی لاشیں بھی نکالی جا چکی ہیں جو قابض دشمن کی سفاکیت کا کھلا ثبوت ہیں۔
وزارت کے مطابق مجموعی طور پر 7 اکتوبر سنہ 2023ء سے جاری اس نسل کشی میں 70 ہزار 665 فلسطینی شہید اور 171 ہزار 145 زخمی ہو چکے ہیں۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ اب بھی بڑی تعداد میں شہداء ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑے ہیں جن تک شدید تباہی اور ریسکیو آلات کی کمی کے باعث رسائی ممکن نہیں ہو پا رہی۔
وزارت صحت نے بتایا کہ شہداء کی اکثریت بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔ ان حملوں کے نتیجے میں غزہ کی بنیادی تنصیبات کو تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی تعمیر نو کے لیے تقریباً 70 ارب ڈالر درکار ہوں گے جو تباہی کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے محصور غزہ میں خوراک اور ادویات کی مناسب مقدار داخل ہونے سے روک رہا ہے۔ اس محاصرے کے باعث تقریباً 24 لاکھ فلسطینی انتہائی کٹھن حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جنہیں انسانی اعتبار سے تباہ کن قرار دیا گیا ہے۔
