Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

صیہونیزم

غزہ: سردیوں میں انسانی المیہ، فوری امدادی کارروائی کی ضرورت

غز ہ ۔ مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

غزہ کے مرکز برائے انسانی حقوق نے پیر کے روز ایک ہنگامی اپیل جاری کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مقیم لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کے لیے فوری طور پر پناہ، کمبل اور گرم لباس مہیا کیا جائے جو فرسودہ خیموں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

مرکز نے اپنے بیان میں کہا کہ تقریباً 20 لاکھ فلسطینی شہری اس وقت غزہ میں ایک بدترین انسانی المیے سے دوچار ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ سردی کے قریب آتے موسم میں نہ محفوظ پناہ گاہیں ہیں، نہ مناسب خیمے، نہ ہی گرم لباس اور کمبل دستیاب ہیں۔

مرکز کے مطابق دسیوں ہزار خاندان اب بھی ایسے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں جو نہ سرد راتوں کی شدت برداشت کر سکتے ہیں نہ بارش سے کوئی تحفظ دے سکتے ہیں۔ قابض اسرائیل کے ظالمانہ محاصرے، سرحدی گذرگاہوں کی بندش اور امدادی سامان کے داخلے پر پابندی نے ان کی زندگی کو مزید اجیرن کر دیا ہے حالانکہ جنگ بندی کو ایک ماہ گزر چکا ہے۔

مرکز کے رابطہ کار اور ترجمان محمد خیری نے بتایا کہ انسانی صورتحال انتہائی خوفناک اور ناقابلِ برداشت سطح پر پہنچ چکی ہے خصوصاً جنوبی اور ساحلی علاقوں میں جہاں لاکھوں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں لوگ بغیر کسی تحفظ کے کھلے آسمان تلے رہ رہے ہیں، نہ ایندھن ہے نہ حرارت کا کوئی ذریعہ، بارش کے پانی کے نکاس کا کوئی انتظام نہیں جس سے یہ خیمہ بستیاں ڈوبنے اور موسمی بیماریوں کے پھیلنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

انسانی حقوق مرکز کے مطابق اب تک صرف 23 فیصد پناہ کی ضروریات پوری کی جا سکی ہیں جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 9 لاکھ 45 ہزار افراد بغیر کسی مناسب تحفظ کے زندگی گزار رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ڈیڑھ ملین افراد سردی اور بارش کی زد میں ہیں کیونکہ پناہ کے بنیادی وسائل غزہ میں داخل نہیں ہو پا رہے۔ موجودہ 74 فیصد خیمے بوسیدہ اور رہائش کے قابل نہیں رہے۔

مرکز نے ایک بے گھر شہری محمد حسن العرجا کا بیان بھی نقل کیا جس نے ساحلِ غزہ پر موجود اپنے خیمے سے کہا کہ “لوگ موسمِ سرما کے خوف میں جی رہے ہیں، ہمیں فوری طور پر نئے خیمے، گرم کپڑوں اور کمبلوں کی ضرورت ہے۔ ساحلی علاقے میں کوئی امدادی ادارہ مدد کے لیے موجود نہیں اور ہمارے خیمے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ نہ حرارت کے ذرائع ہیں نہ کھانے پینے کا انتظام۔”

مرکز برائے انسانی حقوق نے واضح کیا کہ قابض اسرائیلی افواج غزہ کی آدھی سے زیادہ زمین پر قابض ہیں اور شہریوں اور امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد ہیں، جس سے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا ناممکن ہو چکا ہے۔

ادارے نے کہا کہ موجودہ خیمے انسانی تحفظ کا کم از کم معیار بھی فراہم نہیں کرتے، اس لیے کرفان کو متبادل کے طور پر اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ سردی اور بارش سے بہتر تحفظ ممکن ہو اور بچوں و بزرگوں میں بیماریوں اور اموات کی شرح میں کمی آئے۔ اس کے ساتھ ساتھ فوری تعمیر نو اور پناہ کی منصوبہ بندی پر عمل درآمد ضروری ہے۔

ادارے نے تمام سرحدی گذرگاہوں کو فوراً کھولنے، کرفان، خیمے، کمبل، گرم لباس، فرش کی چادریں اور حرارتی مواد سمیت امدادی سامان کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

مرکز نے زور دیا کہ امداد کی تقسیم منصفانہ، فوری اور شفاف بنیادوں پر ہونی چاہیے اور کمزور طبقوں جیسے بچوں، بزرگوں، مریضوں اور معذور افراد کو ترجیح دی جائے۔ اس نے عالمی اور علاقائی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ مالی معاونت بڑھائیں تاکہ موسمِ سرما کی ضروریات میں موجود خلا کو پورا کیا جا سکے۔

بیان کے آخر میں مرکز برائے انسانی حقوق غزہ نے کہا کہ آنے والا موسمِ سرما محض درجہ حرارت کے گرنے کا نام نہیں بلکہ یہ لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کے لیے موت کا موسم ثابت ہو سکتا ہے جو بغیر پناہ، بغیر تحفظ اور بغیر حرارت کے زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی جانیں بچانا اور ان کی انسانی عزت بحال کرنا عالمی برادری، امدادی تنظیموں اور مقامی حکام سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan