غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن ) غزہ کی وزارت صحت نے آج پیر کو متنبہ کیا ہے کہ غزہ کے چند فعال ہسپتالوں میں بلڈ بینک مکمل طور پر بند ہونے کے قریب ہیں کیونکہ خون اور اس کے اجزاء کے ٹیسٹ اور منتقلی کے لیے درکار اہم لیبارٹری مواد کا شدید فقدان پیدا ہو گیا ہے۔
وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا کہ ہسپتالوں کے بلڈ بینک مسلسل قلت کے نتیجے میں مکمل بندش کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں کیونکہ خون کے عطیات کے معائنے اور منتقلی کے لیے ضروری لیبارٹری سازوسامان ختم ہو رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ خون اور اس کے اجزاء کی ذخائر کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس کی وجہ سے زخمیوں کی فوری جان بچانے والی طبی مداخلتیں سخت متاثر ہو رہی ہیں۔
وزارت صحت بارہا خبردار کر چکی ہے کہ خون کے ذخائر میں یہ کمی فلسطینی مریضوں اور زخمیوں کی زندگیوں کے لیے جان لیوا خطرہ ہے، بالخصوص ان دنوں جب قابض اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں روزانہ سیکڑوں فلسطینی شدید زخمی ہو رہے ہیں جنہیں فوری طور پر خون کی ضرورت ہوتی ہے۔
قابض اسرائیل کے مسلط کردہ قحط نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ غذائی قلت کے باعث فلسطینی عوام کے لیے خون کے عطیات دینا ممکن نہیں رہا جس کے بعد یہ واحد سماجی ذریعہ بھی ختم ہو گیا ہے۔ اسرائیلی محاصرے کی شدت نے ہر طرح کی انسانی ہمدردی کی راہیں مسدود کر دی ہیں۔
وزارت صحت نے یہ بھی بتایا کہ خون کے ذخائر کی شدید قلت کے ساتھ ساتھ غزہ کا پورا صحت کا شعبہ ادویات اور طبی سازوسامان کی کمی کا شکار ہے۔ قابض اسرائیل نے مارچ سے سرحدی گذرگاہوں کو تقریباً مکمل طور پر بند رکھا ہے جس کے باعث امدادی اور طبی سامان داخل نہیں ہو پا رہا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سنہ2023ء سے قابض اسرائیل نے امریکہ کی پشت پناہی کے ساتھ غزہ پر اجتماعی نسل کشی مسلط کر رکھی ہے جس میں قتل عام، قحط، تباہی اور جبری بے دخلی سب شامل ہیں۔ عالمی عدالتی فیصلوں اور بین الاقوامی مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے قابض اسرائیل کی اس درندگی کے نتیجے میں اب تک 66168 فلسطینی شہید اور 168162 زخمی ہو چکے ہیں جبکہ قحط سے 442 فلسطینی شہید ہوئے جن میں 147 معصوم بچے شامل ہیں۔