روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ
مصری سرزمین کے راستے غزہ جانے والے وہ ٹرک جو انسانی امداد اور تجارتی سامان لے کر جا رہے ہیں مصری جانب سے بھی اضافی تلاشی اور کڑی جانچ پڑتال سے گزارے جانے لگے ہیں۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب قابض اسرائیل غزہ میں رسد کی ترسیل پر سخت ترین پابندیاں عائد کیے ہوئے ہے۔
مصری اور فلسطینی ذرائع نے اخبار العربی الجدید سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سینیاء قبائل یونین سے وابستہ مسلح گروہ جن کی قیادت تاجر ابراہیم العرجانی کر رہا ہے غزہ جانے والی گاڑیوں کی براہ راست جانچ میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان گروہوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ایسے سامان کی اسمگلنگ روک رہے ہیں جسے قابض اسرائیل غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیتا۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ مسلح گروہ شیخ زوید اور رفح کے درمیان واقع بین الاقوامی شاہراہ کے مختلف مقامات پر تعینات ہیں جہاں وہ غزہ جانے والی گاڑیوں کو روکتے ہیں۔ ان گاڑیوں میں انسانی امداد بھی ہوتی ہے اور فلسطینی تاجروں کا تجارتی سامان بھی۔ اس کے بعد گاڑیوں کے سامان کے نمونے نکال کر نہایت باریک بینی سے تلاشی لی جاتی ہے تاکہ یہ دعویٰ کیا جا سکے کہ ان میں وہ اشیا موجود نہیں جنہیں قابض اسرائیل ممنوع قرار دیتا ہے۔
ایک ٹرک ڈرائیور نے العربی الجدید کو بتایا کہ مسلح افراد معمول کے مطابق گاڑیوں کو روکتے ہیں کچھ کارٹن اور سامان اتارتے ہیں اور پھر ہاتھوں سے سخت تلاشی لیتے ہیں۔
ڈرائیور کے مطابق یہ تلاشی ہر قسم کی کھیپ پر ہوتی ہے چاہے وہ انسانی امداد ہو یا تجارتی سامان۔ اس دوران ان اشیا کی تلاش کی جاتی ہے جن کے بارے میں قابض اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ انہیں غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا جا سکتا جیسے جدید موبائل فون سگریٹ بعض اقسام کی ادویات اور طبی ساز و سامان سمیت دیگر اشیا۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں اکثر سامان کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ مسلح گروہ تلاشی کے دوران آٹے کی بوریاں اور دیگر غذائی اشیا پھاڑ دیتے ہیں تاکہ ان کے بقول اسمگل شدہ مواد تلاش کیا جا سکے۔
ڈرائیور نے مزید بتایا کہ اگر کسی ممنوعہ شے کا شبہ ہو یا وہ برآمد ہو جائے تو مسلح افراد اپنے موبائل فون سے کھیپ کی تصاویر بناتے ہیں پھر پوری کھیپ ضبط کر لیتے ہیں جس میں خود ٹرک بھی شامل ہوتا ہے۔ بعد ازاں یہ سب کچھ ابراہیم العرجانی کی ملکیت کمپنی ابناء سینیاء کے گوداموں میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔
اسی تناظر میں العربی الجدید نے ایسی ویڈیوز بھی دیکھی ہیں جن میں سینیاء قبائل یونین کے عناصر سڑک پر ٹرکوں کی تلاشی لیتے دکھائی دیتے ہیں۔ ویڈیوز میں تجارتی سامان اور تھیلوں کو پھاڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو غزہ کے رہائشیوں پر مسلسل دباؤ اور محاصرے کی پالیسی کی واضح تصویر پیش کرتا ہے۔
بھاری مالی ضمانتیں
قاہرہ میں مقیم ایک فلسطینی تاجر نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فلسطینی تاجروں کو کمپنی ابناء سینیاء کو بھاری رقوم بطور مالی ضمانت ادا کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنی ایک ملین امریکی ڈالر تک کی انشورنس رقم طلب کرتی ہے تاکہ تاجروں کو اس بات کا پابند بنایا جا سکے کہ وہ کوئی ایسی شے نہ بھیجیں جسے قابض اسرائیل ممنوع قرار دیتا ہے۔
تاجر کے مطابق ہر ٹرک کو غزہ میں داخل کرانے کے لیے تقریباً ایک لاکھ امریکی ڈالر ادا کرنا پڑتے ہیں جو مصری سرزمین سے سامان کی ترسیل اور پھر کرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے غزہ میں داخلے کے بدلے کمپنی ابناء سینیاء کو دیے جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگر کسی کھیپ میں ممنوعہ شے پکڑی جائے تو ہر ٹرک پر ستر ہزار امریکی ڈالر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جو براہ راست جمع کرائی گئی انشورنس رقم سے کاٹ لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پوری کھیپ ضبط کر لی جاتی ہے اور مالک کو واپس نہیں کی جاتی۔
