ایرانی وزیرخارجہ منوچہرمتقی نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کشیدگی اور تمام تنازعات کا بنیادی محرک ہے۔ جوہری صلاحیت کا حامل اسرائیل خطے کے تمام ممالک کے لیے ایک مستقل چیلنج ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ نے ان خیالات کا اظہار وسطی افریقہ کے اپنے ہم منصب انتوان گامبے کے ہمراہ تہران میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ ایرانی وزخارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اب تباہی اور شکست سے کوئی نہیں بچا سکتا۔ صہیونی ریاست کی شکست کا آغاز 2006 ء حزب اللہ کے خلاف جنگ اور2009 ء میں غزہ کے معرکوں سے ہو چکا ہے، ان معرکوں میں اسرائیل کو مٹھی بھر مجاہدین نے زخم چاٹنے پر مجبور کیا تھا۔
اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ ”اس میں شبہ نہیں کہ اسرائیل کے پاس بڑی تعداد میں جوہری ہتھیار موجود ہیں جنہیں وہ ماضی میں اپنے مخالفین پر استعمال کر چکا ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل طاقت کے بل بوتے پرخطے کے دیگر ممالک پر قبضے کے کوشش کررہا ہے۔ صہیونی ریاست نے پہلے ہی فلسطین کی مکمل سرزمین، لبنان اور شام سمیت کئی دیگر عرب ممالک کے علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدوں کی پابندی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں منوچہر متقی نے کہا کہ ان کا ملک غیر قانونی جوہری توانائی کے فروغ کا مخالف ہے تاہم اس کی پابندی صرف چند ممالک کو نہیں بلکہ دنیا کے تمام ممالک کو کرنا ہوگی۔