فلسطین کے مختلف شہروں میں سیاسی اور عسکری تنظیموں اور سول سائٹی کی اپیل پر انتشار اور اختلافات کے خاتمے کے لیے منعقدہ احتجاجی جلسوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کر کے قومی اتحاد کے حق میں یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کو سب سے بڑی ریلی غزہ کے مرکزی فٹ بال گراٶنڈ میں ہوئی جس میں ہرطبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے شرکت کی. جلوس میں صرف فلسطین کے قومی پرچم دکھائی دے رہے تھے اور کسی جماعت یا گروہ کا کوئی مخصوص پرچم نہیں تھا. غزہ میں احتجاجی جلوس کا آغاز نماز جمعہ کے بعدفٹ بال گراٶنڈ سے ہوا اور یہ جلوس مختلف راستوں سے ہوتا ہوا فلسطینی مجلس قانون ساز کے دفترکے باہر جا کر ختم ہوا. مظاہرین نے ہاتھوں میں بڑے بڑے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر فلسطینی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ باہمی اختلافات ختم کریں. مغربی کنارے میں جاری سیاسی گرفتاریاں روکی جائیں اور فلسطینی اتھارٹی اسرائیل سے سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کرے. فلسطینی عوام نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور قابض صہیونی ریاستی دہشت گردی کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی. اس موقع پر اسلامی تحریک مزاحمت “حماس”، جہاد اسلامی، پیپلزڈیموکریٹک فرنٹ، جنرل لیڈر شپ فرنٹ، حرکت احرار، عوامی تحریک مزاحمت، عوامی بیداری محاذ، تحریک صاعقہ اور دیگر تنظیموں کے قائدین نے شرکت کی اور ریلی سے خطاب کیا. اس موقع پر مقررین نےاپنی تقاریر میں فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمودعباس کی جماعت الفتح سے مطالبہ کیا کہ وہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ ترک کرتے ہوئے فلسطینیوں کی اتحاد کی خواہش کو پورا کرے. مقررین نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کے فوری خاتمے کا بھی مطالبہ کیا. غزہ کے علاوہ مغربی کنارے میں بھی فلسطینی جماعتوں نے قومی وحدت کے حق میں جلسے جلوسوں کی اطلاعات ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق رام اللہ میں نکالے گئے ایک عوامی جلوس میں فلسطینی صدر کے زیر کمانڈ فورسز نے تشدد کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں.