مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
فلسطین کی عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے امریکہ اور قابض اسرائیلی ریاست کی شراکت سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیے گئے غزہ میں بین الاقوامی فوجی قوت کے قیام سے متعلق مجوزہ مسودۂ قرار داد کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ عوامی محاذ نے کہا کہ یہ منصوبہ فلسطینی خودمختاری پر براہ راست حملہ اور قابض اسرائیل کی موجودگی کو بین الاقوامی پردے میں معمول پر لانے کی خطرناک کوشش ہے۔
جمعہ کے روز جاری اپنے بیان میں عوامی محاذ نے واضح کیا کہ اگر کسی بین الاقوامی قوت کی ضرورت ہے تو اس کا مقصد صرف اور صرف فلسطینی شہریوں کے تحفظ اور ان کی سلامتی کو یقینی بنانا ہونا چاہیے، نہ کہ فلسطینی داخلی امور میں مداخلت یا ایسے حل مسلط کرنا جو فلسطینی قوم کے جائز حقِ مزاحمت اور حقِ خود ارادیت کو کمزور کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کی سرپرستی میں پیش کیا گیا یہ منصوبہ دراصل غزہ کی سلامتی کے نام پر مزاحمت کے ہتھیار چھیننے اور فلسطینیوں کو اپنے دفاع کے حق سے محروم کرنے کی سازش ہے، جبکہ قابض اسرائیل کے جرائم، قتل عام اور روزانہ کی درندگی بدستور جاری ہے۔
عوامی محاذ نے خبردار کیا کہ یہ مجوزہ بین الاقوامی قوت دراصل قابض اسرائیل کے ساتھ تعاون پر مبنی ہوگی اور اسے فلسطینی عوام پر کنٹرول اور دباؤ ڈالنے کے ایک نئے ہتھیار میں بدل دے گی۔ اس کے نتیجے میں غزہ کی تعمیر نو اور معاشی بحالی بھی سیاسی سودے بازی اور فلسطینی کردار کو نظر انداز کرنے کے حربے میں تبدیل ہو جائے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ مجوزہ قرار داد فلسطینیوں کے اس حق کو نظر انداز کرتی ہے جو بین الاقوامی قوانین کے تحت انہیں اپنی سرزمین کے دفاع اور مزاحمت کا حاصل ہے۔ قابض اسرائیل کی طاقتور فوج کو نہتے شہریوں کے برابر قرار دینا واضح جانبداری اور انصاف کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عوامی محاذ نے کہا کہ فلسطینی اسلحے کے مسئلے کو ایک متوازن جنگ کے طور پر پیش کرنا سنگین غلط بیانی ہے کیونکہ فلسطینی عوام ایک ایسی جارح قوت کا سامنا کر رہے ہیں جو جدید اسلحے سے لیس ہے اور ان کے خلاف قتل عام اور نسل کشی کے تمام حربے استعمال کر رہی ہے۔
محاذ نے واضح کیا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کا نظم و نسق ایک خالصتاً قومی معاملہ ہے جس پر فیصلہ فلسطینی قومی اتفاق رائے اور غزہ کی انتظامیہ کے ذریعے ہونا چاہیے۔ کسی بھی بیرونی مداخلت کا مقصد فلسطینیوں کے حقِ مزاحمت اور اپنے دفاع کی اہلیت کو کمزور کرنا ہے۔
عوامی محاذ نے زور دیا کہ اگر کوئی بین الاقوامی قوت تعینات کی جائے تو اسے بین الاقوامی انسانی قانون اور جنیوا کنونشنز کے تحت کام کرنا ہوگا اور قابض اسرائیل کو ایک قابض قوت کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے اسے شہریوں کے تحفظ کی مکمل ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔
بیان میں کہا گیا کہ اس قوت کا بنیادی کام قابض اسرائیل کی خلاف ورزیوں کی نگرانی، انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی، گذرگاہوں کو کھلا رکھنا اور امدادی سرگرمیوں کو کسی بھی سیاسی یا سکیورٹی مقاصد کے لیے استعمال ہونے سے روکنا ہونا چاہیے۔
عوامی محاذ نے ایک بار پھر کسی بھی ایسے بین الاقوامی وجود کو مسترد کیا جو قابض اسرائیل کے لیے ڈھال بن جائے یا فلسطینی انتظامیہ کا متبادل بننے کی کوشش کرے۔ محاذ نے کہا کہ فلسطینی عوام کے حقیقی تحفظ کے لیے عملی اقدامات درکار ہیں، نہ کہ وہ مصنوعی منصوبے جو ان کی مصیبتوں کو مزید طویل کرنے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔