مغربی کنارے میں فتح کی حکومت کے سکیورٹی ذرائع نے حکومت کے اعلی عہدیداروں کی ان خصوصی ملاقاتوں کا انکشاف کیا ہے جس میں اسرائیلی یہودی بستیوں کو قبول کرنے کی فلسطینی حکومت کی پیشکش منظر عام پر آنے کے بعد عوامی بغاوت کے امکان اور اس سے نمٹنے پر غور کیا گیا۔ اس سے قبل عربی خبر رساں ادارے ’’الجزیرہ‘‘ نے انکشاف کیا تھا کہ فلسطيني مذاکرات کار احمد قریع نے 2008 میں نجي طور پر اسرائیلی مذاکرات کاروں کو پیشکش کی کہ وہ جبل الہیکل میں قائم یہودی بستی کے علاوہ تمام یہودی بستیوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ دستاویز میں رام اللہ اتھارٹی کی جانب سے بغیر کوئی فائدہ حاصل کیے اسرائیل کے لیے فلسطینی حقوق سے دستبرداری کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے مذاکرات کار نے مسجد اقصیٰ کے علاقے کوعالمی کمیٹی کی نگرانی میں دینے کی بھی تجویز پیش کی۔ فلسطینی نیوز ایجنسی ’’قدس پریس‘‘ کے مطابق مغربی کنارے کی فلسطینی حکومت کی اعلی قیادت کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں جن میں مغربی کنارے میں فتح انتظامیہ کے دوغلے کردار کو آشکار کرنے والے انکشافات کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا، اجلاس میں پورے مغربی کنارے میں حکومت کے خلاف متوقع احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ الجزیرہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مزيد سينکڑوں ایسی دستاويزات بھي منظر عام پر لائے گا جن سے معلوم ہوتا ہے کہ فلسطيني اتھارٹي نے فلسطيني مہاجرين کي واپسي کے حوالے سے بھي اسرائيل کو رعاتیں دينے کي پیشکش کی۔