اسرائیلی جیل ”الرملہ” میں قید فلسطینی اسیر محمد عبد العزیز ابو لبدہ کے علاج معالجے میں لاپرواہی کے باعث ان کا جسم مکمل طور پر مفلوج ہوگیا ہے۔ وہ گزشتہ دس برس سے صہیونی جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ قیدیوں کے حقوق کی محافظ تنظیم ”واعد” کے مطابق محمد عبد العزیز ان چالیس قیدیوں میں شامل ہیں جو خطرناک بیماریوں کا شکار ہیں اور جنہیں چوبیس گھنٹے حفاظت کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی جیل حکام نے ان قیدیوں کو الرملہ جیل کے برائے نام ہسپتال میں رکھا ہوا ہے۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ ان قیدیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کی گئی جب کہ حقیقت میں ہسپتال بھی جیل ہی کی ایک قسم ہے۔ ان مریضوں پر تجربات کیے جاتے ہیں۔ ”واعد” کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان چالیس اسیران بالخصوص محمد عبد العزیز کی حالت کے متعلق انسانی حقوق کے اداروں کو خبردار کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان مریضوں کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ علاج میں لاپرواہی کے باعث مریض اسیران موت کے منہ میں جارہے ہیں۔ واعد کے مطابق شہداء اسیران کی تعداد 197 ہے جو صہیونی جرائم کے بھینٹ چڑھے ہیں۔ واعد نے بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس کے نمائندوں سے الرملہ جیل کے دورے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انہیں معلوم ہوسکے کہ الرملہ جیل میں فلسطینی اسیران کن مشکلات سے دوچار ہیں۔