فلسطینی مجلس قانون ساز کے اسپیکر ڈاکٹرعزیز دویک نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے پیر کے روز مجلس قانون ساز کا اجلاس معطل کیے جانےکی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داران کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پیر کے روز رام اللہ میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عزیز دیک نے کہا کہ غزہ اور رام اللہ کے اراکین قانون ساز پر مشتمل پارلیمان کا ہنگامی اجلاس اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر حملوں اور اسلامی مقدسات کو یہودی ورثہ قرا ردینے پر بحث کے لیے طلب کیا گیا تھا، تاہم فلسطینی اتھارٹی نے اجلاس معطل کرکے غیر قانونی اقدام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز کا اجلاس معطل کرنے والے مسئلہ فلسطین، القدس، مسجد اقصیٰ کے خلاف جاری سازشوں اور اسلامی مقدسات کے تحفظ میں سنجیدہ نہیں بلکہ اسرائیل کوجارحیت جاری رکھنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر عزیز دویک کا کہنا تھا کہ فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردی پر خاموش رہنے والے، القدس، مسجد اقصیٰ، حرم ابراھیمی اور مسجد بلال بن رباح کےایشوز پر زبان بندی کا مظاہرہ کرنےوالے فلسطینی عوام کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یہ بات کھل کرسامنے آ گئی ہے کہ فلسطین میں کون سے عناصر مفاہمت اور مصالحت کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی کے نزدیک مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی، مسجد بلال بن رباح اور مسجد ابراھیمی کویہودی ورثہ قرار دینے کے اقدامات غیر اہم ہیں توہمیں بتایا جائے کہ ان کے نزدیک کس چیز کی اہمیت ہے۔ کیا ان کے اقدامات اسرائیل کی خوشنودی کے لیے نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پارلیمان کا ہنگامی اجلاس طلب کیے جانے کا مقصد مقبوضہ فلسطین ، بیت المقدس اور دیگر علاقوں میں اسرائیلی فوج کے حملوں، مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے بڑھتے واقعات اور فلسطینی مقدسات اسلامیہ کو یہودی ورثہ قرار دینے پر بحث کرنا اور ان کے تحفظ کے لیے قانونی چارہ جوئی کرنا تھا۔