اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی شعبے کے رکن اور سابق فلسطینی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ مذاکرات کاروں کے ناخن تیز ہوں، جبکہ فلسطینی مذاکرات کاروں کے سرے سے ناخن ہی نہیں. ناخنوں کے بغیر دشمن سے مذاکرات کرنے والےانگلیوں سے بھی محروم ہو جاتے ہیں. ان کا اشارہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی اسرائیل سے بغیر مزاحمتی حمایت کے مذاکرات جاری رکھنے کی جانب تھا. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر الزھار کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے فلسطینی تحریک آزادی کو کمزور کرنے اور مزاحمت کی بیخ کی سازش کی جا رہی ہے. انہوں نے کہا کہ سابق فلسطینی سربراہ یاسرعرفات کو اسرائیل سے مذاکرات کے دوران اندازہ ہو گیا تھا کہ مزاحمت کی حمایت نہ کر کے وہ کتنا نقصان میں رہے ہیں. تاہم آخر میں انہوں نے اپنا رویہ تبدیل کر لیا تھا. ایک دوسرے سوال کے جواب میں فلسطینی راہنما نے عرب لیگ کی فالواپ کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ صدر محمود عباس کو اسرائیل سے مذاکرات جاری رکھنے کی حمایت سے باز رہیں کیونکہ یہودی آبادکاری جاری رکھنے کی ہٹ دھرمی کے باوجود فلسطینی اتھارٹی اپنا کوئی مطالبہ منونے یا سلب شدہ حقوق میں سے کوئی ایک حق بھی حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہے گی. ڈاکٹر محمود الزھارنے کہا کہ عرب لیگ کی فالو اپ کمیٹی نے اگر اسرائیل کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کی حمایت ہی کرنی ہے تو اسے اجلاس بلانے کی کوئی ضرورت نہیں. فلسطینی ایسے مذاکرات کو تسلیم نہیں کریں گے. خیال رہے کہ چار اکتوبر کو عرب لیگ کی فلسطین اسرائیل مذکرات کی نگران فالو اپ کمیٹی کا اجلاس قاہرہ میں ہو گا. اجلاس میں یہودی بستیوں کی تعمیر دوبارہ شروع کرائے جانے کے بعد اسرائیل سے مذاکرات جاری رکھنے یا ختم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا.