اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے کہا ہے کہ عرب امن منصوبہ بندی کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے رام اللہ کی غیرآئینی فلسطینی حکومت اور اسرائیل کے مابین مذاکرات کی حمایت کر کے جو بڑی غلطی کی ہے اس کی قیمت فلسطینی عوام ادا کر رہے ہیں، اس موقع پر جب اسرائیل اپنے جرائم پر پردہ ڈالنا چاہتا تھا کمیٹی کے فیصلے نے اسے یہ موقع فراہم کر دیا۔ اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے اتوار کے روز اپنے بیان میں کہا کہ صہیونی دشمنوں کی جانب سے غزہ کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آج بھی غزہ کے دو شہروں پر حملہ کر کے شہریوں کو نشانہ بنایا ہے وہ اپنے جرائم میں اضافہ کرتے ہوئے قتل عام کا مرتکب ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام آج عرب امن منصوبہ بندی کمیٹی کی جانب سے اسرائیلی جرائم پر رام اللہ حکومت اور اسرائیل کے مابین مذاکرات کا پردہ ڈالنے کی غلطی کی سزا بھگت رہے ہیں۔ اسرائیل کو اپنے جارحیت میں اضافے کے لیے اسی طرح کسی پردہ پوشی کی اشد ضرورت تھی، عرب کمیٹی کے فیصلے سے اس کا مقصد حاصل ہو گیا۔ برھوم کے مطابق محمود عباس اور عرب امن کمیٹی کی جانب سے امریکی دباؤ کے سامنے جھکنے کی وجہ سے فلسطینی مفادات کو شدید نقصان پہنچے گا، انہوں نے کہا کہ اس غلطی کی تصحیح کے لیے مذاکرات کو ترک کیا جانا ضروری ہے۔ حماس کے ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عرب امن منصوبہ بندی کمیٹی صہیونی دشمن کو لگام دینے اور اس کو سیاسی اور اقتصادی طور پر تنہا کرنے کی قرارداد پاس کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس کو لکھا گیا خط کے ذریعے در اصل فلسطینی عوام کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ امریکی انتظامیہ کی جانب سے فلسطینی حقوق کی حمایت کی توقع کرنا صرف وقت کا ضیاع ہے۔