القدس کانفرنس لاہور
لاہور (مرکز اطلاعات فلسطین فانڈیشن پاکستان)فلسطین فاونڈیشن پاکستان لاہور چیپٹر کے زیر اہتمام منعقدہ القدس مرکز و محور کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز سے اراکین پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ، آغا علی حیدر،رکن پنجاب اسمبلی زہرا نقوی، ،جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ ، نائب سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ احمد اقبال رضوی، بیرسٹر عامر رہنما پیپلز پارٹی ،فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم ,سربراہ منہاج القرآن ڈاکٹر محمد حسین آزاد، ملی یکجہتی کونسل کے جاوید قصوری سمیت
صحافی مرتضیٰ ڈار ،مفتی جاوید نوری
عظیم بھٹ ،سید شہزاد روشن گیلانی اور پاکستان میں مقیم فلسطینی طلباءنے کہا ہے کہ رمضان المباک کے آخری جمہ کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یوم القدس منایا جائے گا اور عوام یوم القدس کے اجتماعات میں بھرپور شرکت کریں
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ ہے اور اسرائیل عالم اسلام کے قلب میں خنجر کی مانند ہے۔ سیاسی و مذہبی رہنماوں نے مسجد اقصیٰ کی صہیونی فورسز کی جانب سے مسلسل توہین اور فلسطینیوں پر جاری بہیمانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ قبلہ اول کے دفاع کے لئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ فلسطین اور القدس پر صہیونی غاصبانہ تسلط کے خلاف سراپا احتجاج رہیں گے اورالقدس کی بازیابی تک جدوجہدجاری رہے گی کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی کو امریکی سرپرستی حاصل ہے ا ورہم کشمیری عوام کے ساتھ بھرپور یکجہتی کرتے ہیں عرب دنیا کے حکمرانوں کو چاہئیے کہ فلسطینی عوام کی پشت پناہی کریں اور اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقا ت کے معاملہ پر نظر ثانی کریں۔ ان کاکہنا تھا کہ عرب حکمرانوں کی جانب سے پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے دباو کی شدید مذمت کرتے ہیں اور پاکستان کے عوام کسی بھی ایسے اقدام کو تسلیم نہیں کریں گے۔
مسئلہ فلسطین سمیت عالم اسلام کے تمام تر مسائل کی جڑ شیطان بزرگ امریکہ ہے۔وہ اسرائیل جو گریٹر اسرائیل کی باتیں کرتا تھا اج اس نے اپنے چاروں طرف بڑی بڑی دیواریں کھڑی کردی ۔ کچھ عرب خائین ریاستیں مسلسل کوشش کررہی ہیں کہ اور اسلامی ممالک پر مختلف طریقوں سے اسرئیل کو تسلیم کروانے کے لئے کوکوششیں کررہی ہیں ۔ا گر ہم نے فلسطین کوئی سمجھوتہ کیا تو یہ کشمیر کاز کو تبا ہ کرنے کے مترادف ہو گا
ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کا مقصد فلسطین کیلئے انصاف کی بات کرنا ہے اگر اپ کسی مظلوم کے حق میں بات نہیں کرسکتے تو اس کے خلاف غلط پروپیگنڈا نہ کر یں فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا اسرائیل قابض ریاست ہے فلسطین پر سمجھوتا کرنے کا مقصد کشمیر پر سمجھوتا کرنا
ہم پاکستان میں جس سیاسی کشمکش میں گرفتار ہیں اس کے ساتھ ہم کیسے مسلم امہ کے لئے مظبوط آواز اٹھا سکتے ہیں اس وقت اسرائیل کے مسئلے کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے چند عرب ریاستیں اس سازش میں ملوث ہیں فلسطین کا مسئلہ عالمگیر انسانیت کا مسئلہ ہے پاکستان پر بھی دباﺅ ڈالا جارہا ہے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے انہوں نے مذید کہا کہ کہ اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا اصولی فیصلہ قائد اعظم نے دیااگر ہم نے اسرائیل کو قبول کیا تو ہم دو قومی نظریے سے قائد کے افکار سے ہٹ جائیں گے
رہنماؤں نے کہا کہ اگرہم مظلوم فلسطینی مسلمانوں درد محسوس نہیں کرسکتے تو ہم رسولِ خدا کی حدیث سے رو سے ہم مسلمان بھی نہیں ہیں ۔ مسلمان ایک جسد واحد کی طرح ہیں ہم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے قائد اعظم محمد علی جناح نے فلسطین کی حمایت میں فلسطین ڈے کا اعلان کیا تھا۔ قائد اعظم فلسطین کی مقاومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے قائد اعظم نے پاکستان بننے کے بعد پہلے انٹرویو میں کہا تھا ہم کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گےا۔انہوں نے مذید کہا کہ وہ اسرائیل جو کہ ناقابل شکست ہونے غرور سجائے دنیا پر رعب ڈالتا تھا جس کے پیچھے دنیا کی تمام طاقتیں موجود تھی اسی اسرائیل کو حزب اللہ نے اسرائیل 33 دن میں ایسی شکست دی کہ اسرائیل نے اعتراف کیا اسرائیل کا کوئی شہر ایسا نہیں چھوڑا جہاں حملہ نا ہوا ہو۔
فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعة الوداع کو ملک بھر میں یوم القدس منایا جائے گااور میری پاکستانی عوام سے اپیل ہے کہ یوم القدس اجتماعات میں بھرپور شرکت کریں۔عرب دنیا کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات فلسطین اور مسلم امہ کے ساتھ خیانت ہے۔فلسطین پر صہیونی غاصبانہ تسلط کے خاتمہ تک جد وجہد جاری رکھیں گے۔
امریکہ فلسطین اور کشمیرمیں جاری ظلم و بربریت کا ذمہ دار ہے، کشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشتگردی اور فلسطین میں صہیونی مظالم امریکی سرپرستی کا شاخسانہ ہیں۔ ہماری اس کانفرنس کا مقصد فلسطین کے لئے انصاف کی بات کرنا ہے اور لقدس کی بازیابی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی ۔ ہمیں جس سطح پر بھی ہو مظلوم فلسطینوں کی حمایت میں آواز اٹھا نا ہے اور ناجائز ریاست اسرئیل کی بربریت کو دنیا کے سامنے آشکار کرتے رہنا ہے